سچ خبریں:لبنان اور غزہ میں جاری جنگ پر صیہونی میڈیا نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور اسے صیہونی فوجیوں کے لیے تباہ کن قرار دیا ہے۔
صیہونی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ لبنان اب ایک ایسا گڑھا بن چکا ہے جو صیہونی فوجیوں کو نگل رہا ہے، اور یہ جنگ صیہونی حکومت کے لیے مزید مشکلات پیدا کر رہی ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، صیہونی میڈیا نے غزہ اور لبنان کی جنگ کے بڑھتے دباؤ کا ذکر کیا اور حالیہ دنوں میں جاری کی جانے والی صیہونی قیدیوں کی ویڈیوز کو حکومت کے خلاف دباؤ بڑھانے کا ایک نیا ذریعہ قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوج جنوب لبنان سے فرار
جہاد اسلامی تحریک نے حالیہ دنوں میں غزہ میں موجود دو صیہونی قیدیوں کی ویڈیوز جاری کی ہیں، جن میں قیدیوں نے اپنی رہائی کے لیے کابینہ پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
صیہونی ٹی وی چینل 13 کے رپورٹر باروخ کرا نے بتایا کہ گزشتہ سال کے دوران 27 سے زائد صیہونی قیدی ہلاک ہو چکے ہیں اور قیدیوں کے مطالبات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
فوری صلح تحریک کے سابق سربراہ یاریف اوپنہائمر نے کہا کہ صیہونی حکومت کی بدنامی کی ایک بڑی وجہ غزہ میں فوجیوں کی جانب سے کیے جانے والے مظالم کی وہ تصاویر ہیں جو دنیا بھر میں دیکھی جا رہی ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ اسرائیلی میڈیا ان تصاویر کو نشر کرنے سے گریز کرتا ہے، لیکن بین الاقوامی میڈیا ان مناظر کو اجاگر کر رہا ہے۔
صیہونی حکومت کے عسکری تجزیہ کار یوسی یہوشوا کے مطابق، خصوصی گولانی بریگیڈ نے جنگ کے آغاز سے اب تک اپنے 100 سے زیادہ فوجی کھو دیے ہیں، جو جنوبی محاذ پر صیہونی فوج کے بھاری نقصانات کی عکاسی کرتا ہے۔
شمالی ڈویژن کے سابق کمانڈر نوعام تیون نے لبنان کو ایک ایسا گڑھا قرار دیا جو صیہونی فوجی یونٹوں کو نگل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو لبنان کے دلدل میں پھنسانے کے خطرات کی بارہا نشاندہی کی گئی تھی، اور موجودہ صورتحال میں جنگ بندی کے لیے ایک معقول معاہدہ کرنا ضروری ہے۔
صیہونی اخبار اسرائیل ہیوم کے عسکری تجزیہ کار لیاخ شوفال نے انکشاف کیا کہ جنگ کے آغاز سے اب تک 894 سے زائد صیہونی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
ان میں پولیس اور داخلی سلامتی کے اہلکاروں کے ساتھ ساتھ غیر فوجی شہری بھی شامل ہیں۔
الون بن ڈیوڈ نے کہا کہ تل ابیب کی فوج کو بھاری جانی نقصان اور فوجی کمی کا سامنا ہے۔
چینل 12 کی رپورٹ کے مطابق، فوج کے ترجمان نے بتایا کہ اس وقت اسرائیلی فوج کو 10 ہزار سے زائد فوجیوں کی کمی کا سامنا ہے، جن میں 7500 اہلکاروں کی جنگی یونٹوں میں فوری ضرورت ہے۔
تاہم، حریدی یہودیوں کو فوج میں بھرتی کرنے کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔
صیہونی چینل کان 11 کے عربی سیکشن کے سربراہ روعی کیس نے کہا کہ حزب اللہ بدستور اپنی منظم میزائل حملوں کے ذریعے اسرائیل کو چیلنج کر رہا ہے۔
صیہونی ٹی وی چینل 13 نے وزیر جنگ کے ایک بیان کو ان کی سب سے بڑی غلطی قرار دیا، جس میں انہوں نے اپنی تقرری کے ایک ہفتے بعد یہ اعلان کیا تھا کہ اسرائیل نے حزب اللہ کو شکست دے دی ہے۔
مزید پڑھیں: جنگ بندی میں اسرائیل کو شکست دینے کے لیے لبنان کی حکمت عملی
انہوں نے مزید کہا کہ جنگ کا مقصد حزب اللہ کو غیر مسلح کرنا تھا، جو موجودہ مذاکرات پر اثر انداز ہو رہا ہے۔
اسرائیل ہیوم کے ایک رپورٹر نے صیہونی وزیر جنگ اور فوج کے دعووں میں تضاد پر حیرت کا اظہار کیا، جو حزب اللہ کے خلاف فتح کے دعوے اور جنگ کی جاری صورتحال کے حوالے سے کیے جا رہے ہیں۔