سچ خبریں:جنوبی کوریا کے اپوزیشن لیڈر نے اس ملک کے صدر یون سوک یول کو حکومتِ نظامی کے اعلان کے بعد استعفیٰ دینے کی وارننگ دی ہے، ورنہ پارلیمنٹ انہیں استیضاح کرے گی۔
ای بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق، جنوبی کوریا کے اپوزیشن لیڈر، لی جائیہ میونگ نے اس ملک کے صدر یون سوک یول سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر حکومتِ نظامی کے اعلان کے بعد استعفیٰ دیں، یا پھر پارلیمنٹ ان کے خلاف استیضاح کی کارروائی شروع کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی کوریا کے وزیر دفاع مستعفی
لی جائیہ میونگ نے مزید خبردار کیا کہ اگر صدر یون سوک یول حکومتِ نظامی کے ناکامی کے بعد شمالی کوریا کے ساتھ کشیدگی بڑھا کر جنگ کا اعلان کرتے ہیں، تو یہ ملک کے لیے ایک سنگین بحران ہو گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ نہ صرف صدر بلکہ دفاع، داخلی امور اور سیکیورٹی کے وزراء کو بھی استیضاح کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جنوبی کوریا میں سیاسی بحران اور ہنگامی حکومتِ نظامی کے اعلان کے بعد، جو کہ کل دوپہر سے شروع ہوا، ملک کے سب سے بڑے ٹریڈ یونین نے صدر یون سوک یول کے استعفیٰ کے مطالبے کے ساتھ ایک غیرمعینہ مدت کے لیے عام ہڑتال کی اپیل کی ہے۔
وائی ٹی این کی رپورٹ کے مطابق، فڈریشن نیشنل یونین آف ڈیموکریٹک ٹریڈ یونینز نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر کے استعفیٰ تک غیرمعینہ مدت کے لیے عام ہڑتال کریں گے۔
اس کے علاوہ، یونہاپ نیوز ایجنسی نے ابھی حال ہی میں یہ اطلاع دی ہے کہ صدر یون سوک یول کے حکم سے حکومتِ نظامی کے خاتمے کے اعلان کے بعد، صدر کے دفتر کے کئی سینئر افسران اور مشیران نے اجتماعی استعفیٰ دیا ہے۔
یونہاپ کی رپورٹ کے مطابق، آج صبح صدر کے دفتر میں ایک اہم اجلاس ہوا جس کی سربراہی چونگ جِن سوک، صدر کے دفتر کے چیف آف اسٹاف نے کی، اور اس میں تمام افسران اور مشیران کے استعفیٰ پر اتفاق کیا گیا۔
مزید پڑھیں: جنوبی کوریا کی شمالی کوریا کو وراننگ
یاد رہے کہ جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول نے گزشتہ روز اچانک ملک میں حکومتِ نظامی کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد یہ سیاسی بحران شروع ہوا۔