واشنگٹن (سچ خبریں) امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے روسی صدر پوٹن کے خلاف غیر ذمہ دارانہ بیان کے بعد دونوں ممالک میں شدید کشیدگی پائی جارہی ہے اور روس نے امریکہ سے اپنے سفیر کو بھی واپس بلا لیا ہے لیکن اب وائٹ ہاؤس کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں امریکی صدر کے بیان پر صفائی پیش کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے جمعرات کو پریس بریفنگ کے دوران صدر جوبائیڈن اور صدر پوٹین کے درمیان سخت بیانات کے تبادلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر نے ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران ایک براہ راست پوچھے گئے سوال کا براہ راست جواب دیا تھا لیکن ان کا مقصد روس کے ساتھ تعلقات خراب کرنا نہیں تھا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاوس کی ترجمان کا کہنا تھا کہ صدر بائیڈن اورصدر پوٹن ایک دوسرے کو طویل عرصے سے جانتے ہیں، دونوں ایک عرصے سے عالمی سٹیج پر موجود ہیں، دونوں نے امریکہ اور روس کے درمیان تعلقات کیلئے کئی بار اکٹھے کام کیا ہے اورانہیں (بائیڈن کو) یقین ہے کہ ایسا اب بھی ہو سکتا ہے۔
اس موقعے پر ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا صدر بائیڈن سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کو بھی ایک قاتل سمجھتے ہیں؟ اس پر وائٹ ہاوس کی ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کا یہ خیال نہیں کہ انہیں وائٹ ہاوس کے ترجمان کے پوڈئیم سے مزید کسی کو قاتل قرار دینے کی ضرورت ہے۔
اس سوال پر کہ آیا ایسا خدشہ موجود ہے کہ پوٹن کو قاتل قرار دیئے جانے کے بیان کی صدر بائیڈن کی جانب سے تائید کی وجہ سے امریکہ اور روس کے درمیان کشیدگی بڑھ سکتی ہے؟ وائٹ ہاوس کی ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی سفیر اور ہماری سفارتی ٹیم ماسکو میں گراونڈ پر موجود لوگوں سے رابطے میں ہے، ہمیں یقین ہے کہ سفارتکاری کا راستہ ہمیشہ اولین اور مقدم ہوتا ہے اور یہی راستہ ہم اپنے حریفوں سے معاملات میں بھی اختیار کرنا چاہیں گے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے ایک انٹرویو میں خود کو قاتل قرار دینے کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر کا بیان خود امریکہ کے مسائل کا عکاس ہے۔
صدر پوٹن نے یہ بات کریمیا پر روسی قبضے کے سات برس گزرنے کی تقریب کے موقعے پرایک ویڈیو کال کے دوران صدر بائیڈن کے بیان کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہی ،خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق پوٹن کا اشارہ امریکہ میں غلامی کے دور اور نیٹو امریکنزکے ساتھ مبینہ نسلی نا انصافی کی طرف تھا۔
انہوں نے اپنے امریکی ہم منصب کی اچھی صحت کے لئے نیک خواہشات’ کا اظہار بھی کیا اور کہا، کہ وہ ایسا طنزیہ یا مذاق کے طور پر نہیں کہہ رہے۔
قابل ذکر ہے کہ روس نے امریکہ کے ساتھ بگڑتے دو طرفہ تعلقات سے متعلق مشاورت کے لیے امریکہ میں موجود اپنے سفیر کو واپس ماسکو بلا لیا ہے۔
وائس آف امریکہ کے نامہ نگار سٹیو ہرمن کی رپورٹ کے مطابق، واشنگٹن ڈی سی میں عہدیدار، ماسکو کی جانب سے اپنے سفیر کو واپس بلائے جانے پر تحمل سے رد عمل کا اظہار کر رہے ہیں۔