سچ خبریں:آخرکار اسرائیل نے ایران کے میزائل حملے کے جواب میں براہِ راست کارروائی کی، جو ایران پر اسرائیل کا پہلا واضح اور براہِ راست حملہ شمار کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی حملہ؛ کیا ہوا اور کیا توقعات تھیں؟
تاحال یہ واضح نہیں کہ یہ حملے کس طرح کیے گئے، اسرائیلی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں تقریباً 100 جنگی طیارے شامل تھے۔ تاہم، فی الحال ان طیاروں کے راستے یا نشانے کے بارے میں کوئی تفصیلی معلومات موجود نہیں ہیں۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ اس نے 20 مقامات کو نشانہ بنایا، مگر ایرانی ذرائع نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے حملے کی اہمیت کو کم کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کے فضائی دفاع کی کامیاب کارکردگی اور ہوشیاری؛عربی میڈیا کی رپورٹ
حملے کا دورانیہ اور اثرات
یہ حملہ تقریباً 4 گھنٹے تک جاری رہا مگر تاحال ان کے نقصانات کے بارے میں حتمی معلومات نہیں ہیں، اسرائیلی میڈیا میں جس طرح ان حملوں کا چرچا کیا گیا، وہ حقیقی اثرات کے مطابق نہیں تھا۔
اسرائیلی حکمت عملی؛ مستقبل کے اقدامات؟
اگرچہ یہ کہنا مشکل ہے کہ سب کچھ ختم ہو چکا ہے، مگر قوی امکان ہے کہ اسرائیل مستقبل میں ان حملوں کے بعد بالواسطہ اقدامات، جیسے تخریب کاری یا ٹارگٹڈ حملے، کر سکتا ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل کے لیے حملے سے زیادہ اس کے بارے میں تصویر سازی اہم تھی، اور گزشتہ تین ہفتوں سے جاری نفسیاتی جنگ بھی اسی پر مرکوز تھی۔
پیشگوئیاں
ایران کے دوسرے میزائل حملے کے بعد پیشگوئیاں کی گئی تھیں کہ اسرائیلی حملے محدود ہوں گے اور صرف فوجی اہداف کو نشانہ بنائیں گے جو زیادہ تر درست ثابت ہوئیں۔
امریکی ویب سائٹ اکسیوس کے مطابق اسرائیل نے ایران کو حملے سے پہلے خبردار کر دیا تھا تاکہ حالات قابو سے باہر نہ ہوں اور یہ بھی ان حملوں کو محدود کرنے کی وجہ ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: ایران میں دنیا کے سب سے بڑے دفاعی نظام کو شکست دینے کی طاقت
ایران کا ممکنہ ردعمل
غالب امکان ہے کہ ایران فوری ردعمل نہ دکھائے مگر مناسب وقت اور جگہ پر جوابی کارروائی کی دھمکی ضرور دے گا، اگر ایران فوری طور پر ردعمل ظاہر کرے تو وہ بھی محدود ہوگا، ایرانی حکومت کے لیے اس بات پر زور دینے کا امکان ہے کہ وہ اسرائیل کے مقابلے میں لبنان کے محاذ پر زیادہ توجہ دے۔