رام اللہ (سچ خبریں) اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں میں یہودیوں کے لیئے سینکڑوں کالونیاں بنانے کے اعلان کے بعد فلسطینی اتھارٹی نے اہم بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کا اقدام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور عالمی برادری کو اس کے خلاف اپنا اہم کردار ادا کرنا چاہیئے۔
تفصیلات کے مطابق فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کی جانب سے نئی بستیوں کے ترقیاتی منصوبوں کی مذمت کی ہے، خاص طور پر اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس اور دیگر فلسطینی علاقوں میں 2،200 بستیوں کی تعمیر کے اعلان کے بعد فلسطینی اتھارٹی نے اس اقدام کو غیرقانونی قرار دے دیا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق فلسطینی اتھارٹی نے گذشتہ روز ایک بیان میں یہودی آباد کاری کی توسیع کے منصوبوں کو صہیونی حکومت کے عہدیداروں کا متضاد فیصلہ قرار دیا اور ان کی مذمت کی۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق بیان میں صہیونیوں کی جانب سے مقبوضہ علاقوں میں صہیونی بستیوں کی تعمیر اور توسیع کے فیصلے سے خبردار کیا گیا ہے، اور اس اقدام کو اوسلو معاہدوں کی واضح خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے، جو فریقین کی جانب سے کسی یکطرفہ کارروائی پر زور دیتا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہودی بستیوں کی تعمیر اور توسیع، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2334 سمیت تمام بین الاقوامی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے، جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیاں غیر قانونی ہیں۔
بیان میں زور دیا گیا کہ صہیونی حکومت کے اس فیصلے کو مسترد کیا جاتا ہے اور یہ فیصلہ صدر محمود عباس کے ساتھ جو بائیڈن کی فون کال کے دوران اعلان کردہ یکطرفہ اقدامات کی مذمت پر امریکیوں کے موقف سے متصادم ہے۔
اس بیان میں فلسطینی اتھارٹی نے عالمی برادری اور امریکیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بستیوں کی توسیع میں صہیونی حکومت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو روکنے کے لیے سنجیدہ اور فوری اقدام کریں کیونکہ یہ اقدامات کشیدگی اور عدم استحکام کا باعث بنیں گے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی نام نہاد سول ایڈمنسٹریشن نے مقبوضہ مغربی کنارے کی یہودی کالونیوں میں مزید 2200 مکانات کی تعمیر کا منصوبہ تیار کیا ہے، یہ منصوبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری طرف اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے غرب اردن کے سیکٹر سی میں یہودیوں کے لیے ایک ہزار مکانات کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔
عبرانی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سول ایڈمنسٹریشن کے منصوبے کو عن قریب اسرائیلی کابینہ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ اس منصوبے میں شامل مکانات غرب اردن کے تمام علاقوں میں موجود کالونیوں اور الگ تھلگ کالونیوں میں بھی تعمیر کیے جائیں گے۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نئی اسرائیلی حکومت اور وزیراعظم نفتالی بینیٹ کی جانب سے اقتدار سنھبالنے کے بعد یہ اب تک کا یہودی آباد کاری کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔