سچ خبریں: اسرائیلی میڈیا نے اعتراف کیا ہے کہ بنی گانٹز اور گادی ایزنکوٹ کے استعفوں کے بعد مغربی ممالک کی حمایت مشکل ہو گئی ہے
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق صیہونی اخبار ہاآرتص نے ایک مغربی سفارتکار کے حوالے سے لکھا ہے کہ اسرائیل کے تمام مغربی حامی ممالک یہ سمجھ چکے ہیں کہ جنگی کابینہ کے دو وزراء، بنی گانٹز اور گادی ایزنکوت، کے استعفوں کے بعد اسرائیل کی حمایت جاری رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اندر سے کھوکھلی ہوتی صیہونی ریاست
اس مغربی سفارتکار نے مزید کہا کہ اب اسرائیلی کابینہ کے فیصلہ ساز حلقے میں صرف یوآو گالانت وزیر جنگ یوآو گالانت ہی باقی بچے ہیں جنہیں ہم اپنا شراکت دار سمجھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مغرب کے بڑے ممالک میں سے کسی کے بھی اسرائیل کے دائیں بازو کے وزراء کے ساتھ تعلقات نہیں نہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ کے لیے نیتن یاہو کے خواب
صہیونیوں کی غزہ کے مرکز میں النصیرات کیمپ میں تاریخی جرم کے بعد، صہیونی حکومت کے ریٹائرڈ جنرل اور جنگی کابینہ کے نام نہاد میانہ رو رکن بنی گانٹز نے استعی دیا، ان کے بعد کابینہ کے دوسرے وزیر گادی ایزنکوٹ نے بھی وہی تنقید کرتے ہوئے استعفا دے دیا جو گانٹز نے نتن یاہو پر کی تھی، ان دونوں کے بعد، ہلی ٹروپر نے بھی، جو گانٹز کے قریبی ساتھی ہیں، نتن یاہو کی مخلوط کابینہ سے استعفی دینے کا باضابطہ اعلان کیا۔