نئی دہلی (سچ خبریں) بھارت میں ان ان دنوں کورونا وائرس نے طوفان مچا رکھا ہے اور موصولہ اطلاعات کے مطابق اب تک اس وائرس سے 2 لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور بھارت میں اس بگڑتی صورتحال کو دیکھتے ہوئے متعدد ممالک نے طبی امداد کا وعدہ کیا تھا جو اب پہونچا دی گئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق برطانیہ سے طبی سامان کی ایک کھیپ منگل کے روز صبح سویرے دہلی پہنچی جس میں 100 وینٹیلیٹر اور 95 آکسیجن کنسن ٹریٹر شامل ہیں۔
ادھر فرانسیسی سفارتخانے نے بتایا کہ فرانس آکسیجن جنریٹر بھی بھیج رہا ہے جو 250 بستروں کو پورے سال آکسیجن کی فراہمی کے لیے کافی ہوں گے۔
مشرقی ریاست چھتیس گڑھ سے 70 ٹن گیس لے کر جانے والی پہلی آکسیجن ٹرین منگل کو دارالحکومت نئی دہلی پہنچ گئی۔
البتہ 2 کروڑ آبادی کے شہر میں بحران اب بھی شدید ہے کیونکہ یہ تمام سہولیات بڑھتے ہوئے کیسز اور ہسپتالوں میں موجود افراد کا احاطہ کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔
وائرس کی نئی قسم کا مرکز قرار دیے گئے شہر دہلی کے انڈین اسپائنل انجریز سینٹر کی میڈیکل انتظامیہ کے سربراہ ڈاکٹر کے پریتھم نے کہا کہ آکسیجن کی کمی باعث تشویش ہے۔
انہوں نے کہا کہ سات دن سے ہم میں سے بیشتر افراد سوئے تک نہیں ہیں، قلت کی وجہ سے ہم دو مریضوں کو ایک سلنڈر پر ڈالنے پر مجبور ہیں اور اس کام میں کافی وقت صرف ہوتا ہے کیونکہ ہمارے پاس لمبی ٹیوبس نہیں ہیں۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہندوستان میں 3 لاکھ 23 ہزار 144 نئے کیسز رپورٹ ہوئے اور یہ تعداد پیر کو رپورٹ ہونے والے کیسز سے کم ہے جب 3 لاکھ 52 ہزار 991 لوگوں میں وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔
بھارت میں اس دوران مزید 2 ہزار 771 افراد موت کے منہ میں بھی چلے گئے جس کے بعد اب تک ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 97 ہزار 894 ہو گئی ہے۔
جنوبی ریاست کیرالہ کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کے پروفیسر ریجو ایم جان نے ٹوئٹ میں انکشاف کیا کہ کیسز میں کمی کی وجہ یہ ہے کہ ٹیسٹنگ کی رفتار اور تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے لہٰذا اسے ملک میں وائرس کی کمی کے اشاریے کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے کئی مثبت کیسز کے ٹیسٹ نہیں کیے۔