واشنگٹن (سچ خبریں) امریکی ریاست انڈیانا میں مشہور کوریئر کمپنی کے دفتر کے احاطے میں فائرنگ کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں سے 4 کا تعلق سکھ برادری سے ہے جس کے بعد امریکا میں موجود سکھ برادری نے احتجاج کرنا شروع کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکا میں کوریئر کمپنی کے احاطے میں فائرنگ سے 4 افراد کی ہلاکت پر سکھ برادری سراپا احتجاج ہے اور اس نے امریکی حکومت سے تحفظ کی فراہمی کا مطالبہ کردیا ہے۔
جمعرات کو رات گئے امریکی ریاست انڈیانا کے شہر میں ایک مسلح شخص نے مشہور کوریئر کمپنی کے احاطے میں فائرنگ کی تھی جس میں 8 افراد ہلاک ہوئے تھے اور بعد میں حملہ آور نے خود کو بھی گولی مار کر خود کشی کر لی تھی۔
امریکی میں سکھ اتحاد نے اپنے بیان میں کہا کہ جمعرات کو ہوئے حملے میں سکھ برادری کے چار افراد ہلاک ہوئے جبکہ زخمیوں کا ہسپتال میں علاج جاری ہے۔
متاثرین میں سے ایک کومل چوہان نے بتایا کہ مرنے والوں میں، میری دادی بھی شامل ہیں اور ہم امریکی حکومت سے اس اندوہناک واقعے کے بعد پوری سکھ برادری کی حفاظت اور تحفظ کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے خاندان کے متعدد افراد کوریئر کمپنی میں ملازمت کرتے ہیں اور ہم بہت غمزدہ ہیں، ہمیں اپنے کام یا عبادت کی جگہ پر خود کو غیرمحفوظ تصور نہیں کرنا چاہیے لیکن بس، اب بہت ہو گیا، ہماری برادری نے بہت دکھ جھیل لیا۔
کوریئر کمپنی فیڈ ایکس کے احاطے میں اندھا دھند فائرنگ کرنے والے کی شناخت 19 سالہ برینڈن اسکاٹ ہول کے نام سے ہوئی تھی۔
ایک مقامی پولیس آفیسر نے بتایا کہ برینڈن نے ایک مقامی پارک میں فائرنگ کا آغاز کیا جہاں اس نے چار افراد کو ہلاک کیا اور اس کے بعد وہ کوریئر کمپنی کے احاطے میں داخل ہوا اور وہاں چار افراد کو مارنے کے بعد خود کو بھی گولی مار لی۔
پولیس کے مطابق برینڈن بھی کوریئر کمپنی کا سابق ملازم تھا لیکن ابھی تک اس کے اس اقدام کی وجہ واضح نہیں ہو سکی۔
سکھ اتحاد کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ستجیت کور نے خبر رساں ایجنسی اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ابھی تک حملہ آور کے عزائم کا پتا نہیں چل سکا لیکن اس نے ایک ایسی عمارت کو نشانہ بنایا جہاں سکھ برادری کے افراد بڑی تعداد میں کام کرتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ ہماری سکھ برادری کے لیے بہت زیادہ تکلیف دہ ہے کیونکہ ہم مستقل اس طرح کے پرتشدد واقعات کا سامنا کررہے ہیں۔
ستجیت کور نے کہا کہ اس سے زیادہ تکلیف دہ امر یہ ہے کہ ہم سکھ برادری کے افراد کو واپس اسی جگہ جا کر کام کرنا ہو گا جہاں ہم سے ہماری جان تقریباً لے لی گئی تھی۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے انڈیانا پولیس میں ہوئی فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے مسلح پرتشدد واقعات کی روک تھام کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ امریکا میں حالیہ عرصے میں شوٹنگ کے متعدد واقعات رونما ہو چکے ہیں، گزشتہ ماہ کے آخر میں جنوبی کیلی فورنیا میں ایک دفتر کی عمارت میں فائرنگ سے بچے سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے تھے، 22 مارچ کو کولوراڈو میں ایک سپر اسٹور میں فائرنگ کے نتیجے میں 10 افراد کی موت واقع ہو گئی تھی۔
کولوراڈو میں فائرنگ سے چند دن قبل ہی جیارجیا میں چھ ایشیائی نژاد خواتین سمیت 8 افراد کا قتل کردیا گیا تھا۔
یہ رواں سال انڈیایا میں رونما ہونے والا فائرنگ کا تیسرا واقعہ تھا جہاں اس سے قبل جنوری میں ایک حاملہ خاتون سمیت 5 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ مارچ میں ایک بچے سمیت چار افراد کی موت ہوئی تھی۔