سچ خبریں: ایک صیہونی جنرل نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ میں جنگ محض نیتن یاہو کے مفادات کے لیے جاری ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، ایک اسرائیلی جنرل نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ میں جنگ محض نیتن یاہو کے مفادات کے لیے جاری ہے۔
ریٹائرڈ اسرائیلی فوجی جنرل اسحاق بریک نے کہا کہ نیتن یاہو کی جانب سے حزب اللہ پر حملے کا کوئی بھی فیصلہ اسرائیل کے لیے ایک ہولوکاسٹ کا باعث بنے گا۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی فوج اور نیتن یاہو کے درمیان کیا چل رہا ہے؟
جنرل اسحاق بریک کا بیان:
– غزہ میں جنگ نے اپنے اہداف کھو دیے ہیں اور یہ صرف نیتن یاہو کے مفادات کے لیے جاری ہے۔
– گزشتہ 20 سالوں میں فوج کی طاقت اور صلاحیتوں کو اس حد تک کم کر دیا گیا ہے کہ ہم حماس پر فتح حاصل کرنے کے قابل نہیں ہیں۔
– رفح میں جاری صورتحال اسرائیل کے لیے شرمندگی کا باعث ہے، کیونکہ ہم ان کے خلاف نہیں لڑ رہے ہیں بلکہ وہ سڑکوں پر بم نصب کر رہے ہیں اور ہم مارے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ جنگ میں نیتن یاہو کا محرک ان کے ذاتی مفادات
واضح رہے کہ یہ بیان اسرائیل کے غزہ میں جاری عسکری آپریشنز پر شدید تنقید کی عکاسی کرتے ہیں اور اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اندرونی سطح پر بھی نیتن یاہو کی پالیسیوں پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے صیہونی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو شدید دباؤ کا شکار ہیں اور انہیں سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ غزہ کی دلدل سے کیسے باہر نکلیں۔