کابل (سچ خبریں) امریکا نے افغانستان کے مستقبل کے بارے میں اہم بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کے پاس افغانستان کے مستقبل کے لیئے کوئی منصوبہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ ملک کو چلانے کے قابل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اگرچہ طالبان نے مستقل طور پر افغانستان میں ایک "خالص اسلامی نظام” کے قیام پر اصرار کیا ہے، لیکن کابل میں امریکی سفارت خانے کے انچارج نے کہا کہ اس ملک کے مستقبل کے بارے میں اس گروپ کی پوزیشن غیر واضح ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق کابل میں امریکی سفارتخانے کے انچارج، راس ولسن نے کہا ہے کہ اگر طالبان نے صلح نہیں کی اور جنگ جاری رکھی تو افغانستان میں موجودہ جنگ شدت اختیار کرے گی اور مزید تباہی کا باعث بنے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ نے طالبان پر یہ واضح کردیا ہے کہ واشنگٹن اس گروپ کی طرف سے فوجی طور پر اقتدار پر قبضہ کرنے کی کسی بھی کوشش کا مخالف ہے۔
ولسن نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر طالبان افغان حکومت کا تختہ الٹنے اور اقتدار حاصل کرنے کے لئے لڑتے رہے تو، امریکہ حالیہ برسوں کی طرح، سیکیورٹی اور دفاعی افواج کے ساتھ ساتھ عوام کی بھی حمایت کرتا رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ابھی یہ بالکل بھی واضح نہیں ہے کہ طالبان کیا چاہتے ہیں، افغانستان کے لئے ان کا وژن کیا ہے، وہ ملک کو کیسے چلانا چاہتے ہیں، انسانی حقوق، خواتین کے حقوق اور اقلیتوں کے بارے میں ان کا کیا موقف ہے۔
قطر میں افغان حکومت اور طالبان کے مابین ہونے والے مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے ولسن نے کہا کہ اس وقت بات چیت میں پیشرفت کی اصل رکاوٹ طالبان ہیں، جو مذاکرات میں زیادہ دلچسپی نہیں رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ نیویارک ٹائمز نے گذشتہ ہفتے افغانستان میں عدم تحفظ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ اگر کابل یا دیگر بڑے شہروں کو کسی قسم کا کوئی خطرہ ہوا اور طالبان نے ان شہروں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تو امریکہ فضائی حملے جاری رکھے گا۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنگین صورتحال جیسے افغانستان کے دارالحکومت پر قبضے کا خطرہ ہوا یا امریکی سفارت خانے میں کام کرنے والوں، اس کے اتحادیوں اور شہریوں کی جان کو خطرہ ہوا تو فضائی حملوں کے آپشن پر غور کیا جائے گا۔