غزہ (سچ خبریں) اسرائیلی جیل میں فلسطینی جوان کی شہادت پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے ماورائے عدالت قتل قرار دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دوران حراست اسرائیلی فوج کے وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں فلسطینی شہری کی شہادت پر فلسطینی عوامی، سیاسی اور انسانی حقوق حلقوں کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
القدس گورنری، اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور فلسطینی عوامی اور سیاسی حلقوں نے مسکوبیہ حراستی مرکز میں وحشیانہ تشدد سے عبدی الخطیب کی شہادت کی تمام ذمہ داری اسرائیلی دشمن ریاست پر عاید کی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ المسکوبیہ ٹارچر سیل ہزاروں فلسطینیوں کے وحشیانہ تشدد کا مرکز اور قتل گاہ بن چکی ہے۔
انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عبدہ الخطیب کی شہادت کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اس مجرمانہ قتل کی عالمی سطح پر آزادانہ تحقیقات کرائے۔
انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ فلسطینی قوم پروحشیانہ جرائم کے بعد عالمی برادری کا خاموش رہنے کا کوئی جواز نہیں، نہتے اور بے گناہ فلسطینیوں پر صہیونی جلادوں کا تشدد اور انہیں موت کے گھاٹ اتارنے کے واقعہ روز کا معمول بن چکے ہیں۔
بیانات میں کہا گیا ہے کہ عبدہ الخطیب جیسے بے گناہ شہری کو دوران حراست شہید کیا جانا عالمی برادری اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کے لیے بھی باعث عار ہے جو اسرائیلی ریاست کے جرائم پر دانستہ طورپر پردہ ڈال رہے ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وحشی جلادوں کے ہولناک تشدد اور غیر انسانی سلوک کے نتیجے میں 43 سالہ عبدہ یوسف الخطیب التمیمی فلسطینی شہری ٹارچر سیل میں شہید ہوگیا۔
فلسطینی اخبار کے مطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران نے الخطیب التمیمی کی دوران حراست وحشیانہ تشدد سے شہادت کی تصدیق ہوئی ہے۔
امور اسیران کے مشیر حسن عبد ربہ نے بتایا کہ شہید ہونے والے فلسطینی شہری التمیمی کا تعلق بیت المقدس میں الشعفاط کیمپ سے تھا جسے چند روز قبل حراست میں لیا گیا تھا۔
عبدہ ربہ نے التمیمی کی شہادت کی ذمہ داری صہیونی ریاست پرعاید کرتے ہوئے اسے ماورائے عدالت مجرمانہ قتل قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ التمیمی کا بے دردی کے ساتھ قتل قابض صہیونی ریاست کے مکروہ جرائم میں ایک اور اضافہ ہے۔