سچ خبریں:اسرائیلی مذاکراتی ٹیم کے ایک اعلیٰ رکن نے انکشاف کیا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات کے دوران تل ابیب کو حماس کے ساتھ رعایت دینی پڑے گی۔
المیادین نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، عبرانی زبان کے اخبار ہارٹز نے اس بات کی تصدیق کی کہ حماس اپنی مضبوط حکمت عملی پر قائم ہے اور کوئی کمزوری نہیں دکھا رہی۔
یہ بھی پڑھیں: مذاکرات کی میز یا میدان جنگ؛ مزاحمتی تحریک کے لیے کون سی حکمت عملی کامیاب؟
اسرائیلی حکومت نے یحییٰ السنوار کے قتل کے بعد اپنی عوام کو حماس پر فتح کا مصنوعی تاثر دیا تھا، لیکن فلسطینی مجاہدین نے میدان جنگ میں نہ صرف پسپائی اختیار نہیں کی، بلکہ شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج کے 401ویں بکتر بند بریگیڈ کے کمانڈر سمیت تین اعلیٰ افسران کو ہلاک کر دیا۔
عبرانی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ یہ چار فوجی مختلف فوجی رتبوں پر فائز تھے اور جبالیہ کے علاقے میں دو مختلف واقعات میں مارے گئے، جن میں ایک ٹینک دھماکہ اور مجاہد اسنائپرز کی فائرنگ شامل ہے۔
مزید پڑھیں: کیا حماس کو ختم کرنا ممکن ہے؟ جرمن اخبار کی رپورٹ
اسرائیل اور حماس کے مذاکرات: کیا رعایت دینا ضروری ہے؟
یہ صورتحال اس بات کی عکاس ہے کہ اسرائیلی حکومت کو حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے اپنے موقف میں لچک دکھانا ہوگی۔