سچ خبریں: غزہ کی انتظامیہ نے صہیونی حکومت کے اس علاقے میں بڑھتے ہوئے جرائم کی نشاندہی کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اب تک 30 سے زائد فلسطینی بچے بھوک کے باعث اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی شهاب نے اطلاع دی ہے کہ غزہ کی حکومت کے دفتر اطلاعات نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ شہداء الاقصی اسپتال ایندھن اور سہولیات ختم ہونے کے باعث انتہائی کم وسائل کے ساتھ کام کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے:اقوام متحدہ
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ صہیونی حکومت غزہ کے مرکزی علاقوں پر وسیع پیمانے پر میزائل حملے جاری رکھے ہوئے ہے اور ان حملوں کا جواز پیش کرنے کے لیے دعویٰ کرتی ہے کہ اس علاقے میں مزاحمتی فورسز موجود ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق میزائل حملے ایسے حالات میں ہو رہے ہیں جب زمینی گذرگاہوں کی مسلسل بندش اور انسانی امداد کی کمی کے باعث غزہ کے لوگوں کی مشکلات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
بیان کے مطابق اب تک 30 سے زائد فلسطینی بچے بھوک اور غذائی وسائل کی کمی کے باعث اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: قحط اور غذائی قلت کے باعث فلسطینی بچوں کی شہادت
یاد رہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے حال ہی میں صیہونی رہنماؤں پر الزام عائد کیا ہے کہ انھوں نے جان بوجھ کر غزہ میں بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔