سچ خبریں:موجودہ حالات میں جب ایران اور سعودی عرب مشترکہ مفادات کے تحت تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، سعودی ٹیلی ویژن چینل الحدث ان تعلقات کو خراب کرنے کے مشن پر نظر آتا ہے۔
الحدث نے حال ہی میں دعویٰ کیا کہ ایران تہران سے بیروت ماہان ایئر کی پروازوں کے ذریعے حزب اللہ کو لاکھوں ڈالر منتقل کر رہا ہے، اس خبر نے بیروت کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر کشیدگی اور سخت حفاظتی اقدامات کو جنم دیا، جس پر لبنان میں عوامی ردعمل سامنے آیا، تاہم بعد میں یہ خبر جھوٹی ثابت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی چینل کی افواہوں پر حزب اللہ کا ردعمل
قابل ذکر ہے کہ حقائق کے برعکس جعلی خبروں کو جان بوجھ کر عوام کو گمراہ کرنے کے لیے تخلیق کیا جاتا ہے، ایسی خبریں اکثر سیاسی، اقتصادی یا نظریاتی مقاصد کے تحت تیار کی جاتی ہیں، الحدث جیسے چینلز ان خبروں کو نشر کر کے اپنے نظریاتی اور سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
الحدث، العربیہ کا ذیلی چینل، 2012 میں شروع کیا گیا اور اس کا مقصد خطے میں سعودی عرب کے نظریاتی اور میڈیا غلبے کو مستحکم کرنا ہے، یہ چینل اکثر اوقات جعلی خبروں اور میڈیا پروپیگنڈے کے لیے بدنام رہا ہے۔
واضح رہے کہ الحدث اور العربیہ نے انصار اللہ کے رہنما عبدالملک الحوثی کی موت کی جھوٹی خبر نشر کی، جو بعد میں مذاق کا باعث بنی، 2019 میں عراقی حکومت نے الحدث کی سرگرمیوں کو غیر پیشہ ورانہ رویے اور مظاہرین کو اکسانے کی وجہ سے معطل کر دیا۔
قابل ذکر ہے کہ الحدث جیسے چینلز کی سرگرمیاں خطے میں میڈیا کی غیر اخلاقی طاقت کا عکاس ہیں، ایران اور سعودی عرب جیسے ممالک کو باہمی تعلقات میں بہتری کے لیے ایسی جعلی خبروں کو نظرانداز کر کے مضبوط اور شفاف میڈیا پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔
الحدث کی جھوٹی خبروں کا تسلسل
الحدث نے گزشتہ چند برسوں میں ایران، حزب اللہ، یمن، عراق اور لبنان کے خلاف جھوٹی خبروں کے ذریعے پروپیگنڈا کیا ہے، اس کا جھوٹا دعویٰ، جیسے حزب اللہ کے رہنما ہاشم صفی الدین کی موت، یا لبنان میں احتجاجات کو حزب اللہ کے خلاف پیش کرنا، اس کی معاندانہ حکمت عملی کی مثالیں ہیں۔
صہیونی ریاست کے ساتھ قریبی تعلقات
رپورٹس کے مطابق، الحدث اور العربیہ جیسے سعودی چینلز کو اسرائیلی میڈیا اور حکومت کے ساتھ براہ راست تعلقات کا الزام دیا گیا ہے۔ اسرائیلی اخبار ہاآرتص نے ان میڈیا اداروں کو اسرائیلی بیانیے کو عرب دنیا میں پھیلانے کا ذریعہ قرار دیا۔
ایران اور سعودی عرب کے تعلقات پر اثرات
ایران اور سعودی عرب حالیہ برسوں میں تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن الحدث جیسے چینلز ان کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی مہم میں مصروف ہیں، اس طرح کی جھوٹی خبریں نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان بدگمانی کو فروغ دیتی ہیں بلکہ خطے میں امن کی کوششوں کو بھی متاثر کرتی ہیں۔
مزید پڑھیں: سعودی میڈیا کا عراقی حالات میں آگ پر تیل کا کام
قابل ذکر ہے کہ الحدث کا جھوٹا پروپیگنڈا، خاص طور پر ایران اور حزب اللہ کے خلاف، نہ صرف غیر پیشہ ورانہ ہے بلکہ یہ خطے میں کشیدگی بڑھانے کی کوشش ہے۔ میڈیا کو عوام کے درمیان اعتماد اور حقائق پر مبنی معلومات فراہم کرنے کا ذریعہ ہونا چاہیے، لیکن الحدث جیسے چینلز سیاسی مقاصد کے تحت حقائق کو مسخ کر رہے ہیں، جو خطے کے امن اور تعلقات کو نقصان پہنچا رہا ہے۔