آسٹریلیا (سچ خبریں) بھارت میں کورونا وائرس کی شدت کے مدنظر آسٹریلیا نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ پیر سے بھارت سے آنے والا کوئی بھی آسٹریلیا یا بھارتی شہری ملک میں داخل نہیں ہوسکتا اور اگر کسی نے اس کی خلاف ورزی کی تو اسے بھاری جرمانے اور جیل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا نے اپنے شہریوں سمیت بھارت سے آنے والوں کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے اور اس پابندی کی خلاف ورزی پر سخت جرمانے اور جیل کی سزا دی جائے گی۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ان ایمرجنسی احکامات کا اطلاق پیر سے ہوگا اور کوئی بھی ایسا شخص جو گزشتہ 14 دنوں کے دوران انڈیا میں رہا ہوں، اگر پیر سے آسٹریلیا میں داخل ہوا تو اسے بھاری جرمانے اور جیل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بھارت میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیش نظر آسٹریلیا میں اس پابندی کی خلاف ورزی کو پہلی مرتبہ سنگین جرم قرار دیا گیا ہے۔
وزیر صحت گریگ ہنٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ اس پابندی کا اطلاق 3 مئی سے ہوگا جس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو 5 سال قید تک کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے لیے یہ فیصلہ لینا آسان نہیں تھا البتہ آسٹریلین عوام کی صحت اور قرنطینہ کے نظام اور کیسز کی تعداد محدود رکھنے کے لیے یہ فیصلہ لینا ناگزیر تھا۔
بھارت میں کورونا وائرس سے اموات کی تعداد 2 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہیں اور آج پپہلی مرتبہ 4 لاکھ کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ملک میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بھی ایک کروڑ 90 لاکھ سے زیادہ ہو چکی ہے۔
آسٹریلیا میں سرجن کی حیثیت سے فرائض انجام دینے والی سرجن نیلا جناکی رمانن اس فیصلے سے خوش نہیں ہیں اور انہوں نے آسٹریلین حکومت کے اس اقدام کو نامناسب قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی اور آسٹریلین اس کو نشل پرستانہ پالیسی کی حیثیت سے دیکھیں گے کیونکہ ہم سے دیگر ملکوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے مقابلے میں الگ رویہ اپنایا رکھا جا رہا ہے کیونکہ امریکا، برطانیہ اور یورپ کے دیگر ممالک کے لوگ بھی اسی طرح کے انفیکشن کا شکار ہیں اور ایسے وقت میں اگر نسل پرستانہ رویہ اختیار کیا جائے تو بہت افسوس ہوتا ہے، تاہم وزارت صحت کے ترجمان نے اس تاثر کو مسترد کردیا ہے کہ بھارت سے آنے والوں پر پابندی عائد کرنا کوئی جانبدار اقدام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک مشکل فیصلہ ہے لیکن اس کا اطلاق تمام افراد پر ہو گا چاہے ان کا تعلق کسی بھی ملک، نسل اور مذہب سے ہی کیوں نہ ہو۔
انسانی حقوق کے ادارے بھی اس پابندی کے حق میں نہیں اور ان کا کہنا ہے کہ آسٹریلین حکومت کو پابندی اور سزا دینے کے بجائے قرنطینہ کے نظام کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
ہیومن رائٹس واچ آسٹریلیا کی ڈائریکٹر ایلین پیئرسن نے کہا کہ یہ اقدام بہت اشتعال انگیز ہے اور اپنے ملک واپسی آسٹریلین کا قانونی حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو بھارت سے واپس آنے والوں پر جرمانے یا انہیں جیل میں ڈالنے کے بجائے انہیں باحفاظت قرنطینہ کرنے کے لیے انتظامات کرنے چاہئیں۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا میں حال میں مقامی سطح پر وائرس کی منتقلی کا کوئی کیسز رپورٹ نہیں ہوا لیکن اس نے منگل کو بھارت سے آنے والی پروازوں کو مئی کے وسط تک عبوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
آسٹریلین حکومت کے اس اقدام سے متعدد آسٹریلین کرکٹرز سمیت 9 ہزار سے زائد آسٹریلین باشندے بھارت میں پھنس گئے ہیں۔
آسٹریلیا گزشتہ مارچ میں سخت اقدامات کی بدولت کورونا وائرس کی سبا سے کافی حد تک چھٹکارا پانے میں کامیاب رہا تھا۔
آستریلیا نے گزشتہ سال مارچ میں اپنی سرحد بند کردی تھی جس کے نتیجے میں وہاں وائرس کے صرف 29 ہزار 800 کیسز رپورٹ ہوئے اور 910 افراد ہلاک ہوئے۔