امریکا کی جانب سے یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کا معاملہ، جرمنی اور فرانس نے ڈنمارک سے وضاحت طلب کرلی

امریکا کی جانب سے یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کا معاملہ، جرمنی اور فرانس نے ڈنمارک سے وضاحت طلب کرلی

?️

فرانس (سچ خبریں)  امریکا کی جانب سے یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کے لیئے ڈنمارک کی خفیہ ایجنسی کا استعمال کیا گیا جس پر جرمنی اور فرانس نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ڈنمارک سے فوری طور پر وضاحت طلب کرلی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ڈنمارک کی خفیہ ایجنسی کی جانب سے امریکا کے لیے یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کرنے پر جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور فرانسیسی صدر عمانویل ماکروں نے ڈنمارک سے وضاحت طلب کرلی ہے۔

ڈنمارک کی خفیہ ایجنسی کے امریکی خفیہ ادارے نیشنل سیکورٹی ایجنسی کے ساتھ رابطوں اور تعاون کا انکشاف یورپی نیوز اور نشریاتی اداروں کے ایک گروپ نے اپنی ایک تفتیشی رپورٹ میں کیا ہے، اس رپورٹ کے مطابق ڈینش خفیہ ایجنسی کی مدد سے جن نمایاں یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کی گئی، ان میں جرمن چانسلر، فرانسیسی صدر اور چند دیگر ممالک کے رہنما شامل ہیں۔

فرانسیسی صدر عمانویل ماکروں نے اس رپورٹ کے عام ہونے کے بعد ڈنمارک کی خفیہ ایجنسی کے ان اقدامات کی مذمت کی ہے۔

فرانسیسی صدر نے جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد اس اقدام کو اتحادیوں اور یورپی شراکت داروں کے حوالے سے ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی اور یورپ اور امریکا کے تعلقات کو خوشگوار بنیادوں پر استوار ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔

ماکروں نے واضح کیا کہ ان تعلقات میں شبہات کی گنجایش نہیں ہونی چاہیے، فرانسیسی صدر کے بیان کے ساتھ جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے اتفاق کیا۔

انہوں نے کہا کہ معاملات کو بہتر انداز میں حل کرنے کی ضرورت ہے اور اس میں باعتماد تعلق کا ہونا اہم ہے، اس تناظر میں جرمن چانسلر کا لہجہ قدرے نرم خیال سمجھا جا رہا ہے، جرمن اور فرانسیسی رہنماؤں کی ملاقات میں اس پر بھی اتفاق کیا گیا کہ واشنگٹن اور کوپن ہیگن کی حکومتوں سے اس معاملے پر مناسب جواب لیا جانا ضروری ہے۔

جس عرصے میں ڈنمارک کی خفیہ ایجنسی نے امریکی نیشنل سیکورٹی ایجنسی کے لیے جاسوسی کی تھی، اس وقت موجودہ خاتون وزیر دفاع ٹرینے برامسن اس منصب پر فائز نہیں تھیں۔

انہوں نے اس میڈیا رپورٹ کے حوالے سے کوئی تصدیقی بیان نہیں دیا، البتہ انہوں نے اس جاسوسی کے عمل کی مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابلِ قبول ضرور قرار دیا ہے۔

ڈنمارک کے حکومتی نگرانی میں چلنے والے نشریاتی ادارے ڈی آر کے مطابق ٹرینے برامسن کو 2020ء کے آخری مہینوں میں ملکی خفیہ ادارے کی کارروائی سے آگہی ہوئی تھی، ان معلومات کے ملنے کے بعد وزیر دفاع نے ڈینش خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ عہدے داروں کو فارغ کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے یورپی رہنماؤں کی خفیہ طور پر بات چیت سننے کا عمل نیا نہیں ہے اس سے پہلے بھی امریکا متعدد یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کرچکا ہے۔

مشہور خبریں۔

یورپی پارلیمانی وفد کا پاکستان سے انسانی حقوق سے متعلق قانون سازی میں تیزی کا مطالبہ

?️ 23 ستمبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان کا دورہ کرنے والے یورپی پارلیمنٹ کے

طالبان کا ایران اور افغانستان کے درمیان اقتصادی تعلقات کو وسعت دینے کا مطالبہ

?️ 14 اگست 2022سچ خبریں:    طالبان کی عبوری حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان

ترکی میں غلط معلومات پھیلانے پر تین سال کی قید

?️ 17 اکتوبر 2022سچ خبریں:   ترکی کی پارلیمنٹ نے جمعرات کے روز صدر رجب طیب

11 ستمبر ابھی تک امریکی معاشرے پر گرنے والا ملبہ

?️ 12 ستمبر 2022سچ خبریں:اگرچہ 11 ستمبر کو 21 سال گزر چکے ہیں لیکن ایسا

آئینی ترامیم پر سفارشات کی تیاری کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل

?️ 12 اکتوبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) مجوزہ آئینی ترامیم پر مشاورت کے لیے قائم

لوگ افغانستان میں امریکی جمہوریت سے غیر مطمئن تھے: طالبان

?️ 22 اکتوبر 2021سچ خبریں: طالبان کی وزارت اطلاعات و ثقافت کے قائم مقام سربراہ

نیتن یاہو کا انتخابی مہم میں عجیب و غریب دعوی

?️ 10 مارچ 2021سچ خبریں:اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے دعوی کیا کہ ان کے

یورپی ممالک کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے نتائج

?️ 27 مئی 2024سچ خبریں: الاقصیٰ طوفان کی غیر مساوی جنگ کو 230 سے زائد دن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے