سچ خبریں:فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے امریکی صدر جو بائیڈن کے اس فیصلے کی حمایت کی ہے، جس میں یوکرین کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ امریکی ساختہ دور تک مار کرنے والے ہتھیاروں کو روسی سرزمین پر حملوں کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔
فرانس 24 خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق میکرون نے کہا کہ یوکرین کو امریکی ساختہ دور تک مار کرنے والے ہتھیاروں کو روسی سرزمین پر حملوں کے لیے استعمال کر نے کی اجازت پر مبنی امریکی صدر کا فیصلہ درست ہے اور یہ روس کی جانب سے پیدا کردہ کشیدگی کے تناظر میں لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ٹرمپ یوکرین کی جنگ کا فیصلہ کرپائیں گے ؟
– میکرون نے جی 20 اجلاس کے موقع پر کہا:
روس واحد طاقت ہے جس نے تناؤ پیدا کرنے والا فیصلہ کیا، جس کا نتیجہ امریکہ کے اس اقدام کی صورت میں نکلا۔
– انہوں نے روس پر الزام لگایا کہ وہ شمالی کوریا کے فوجیوں کو یوکرین کے خلاف جنگی محاذ پر استعمال کر رہا ہے، جس کے ردعمل میں امریکہ نے یہ فیصلہ کیا۔
بائیڈن کا متنازعہ فیصلہ
امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کو اجازت دی ہے کہ وہ روس کے اندر حملوں کے لیے امریکی ساختہ دور مار ہتھیار استعمال کر سکتا ہے۔
– نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، یہ فیصلہ روس کے خلاف یوکرین کی جنگی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔
کریملن کا سخت ردعمل
روس نے اس فیصلے پر شدید تنقید کی ہے۔
– روسی صدر کے ترجمان دیمیتری پیسکوف نے کہا کہ یہ فیصلہ جنگ کی نوعیت کو تبدیل کرے گا اور امریکہ کو تنازع کے ایک نئے اور خطرناک مرحلے میں داخل کر دے گا۔
– پیسکوف نے مزید کہا:
یہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ امریکہ اس جنگ میں براہ راست شریک ہے۔
جی 20 اجلاس: یوکرین جنگ پر عالمی ردعمل
میکرون نے یہ بیان جی 20 اجلاس کے دوران دیا، جہاں عالمی رہنما یوکرین جنگ اور اس کے اثرات پر بات کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: نیٹو کا یوکرین کو مغربی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں نیا حکم
– میکرون نے روس کی جارحیت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس کی جنگی حکمت عملی نے خطے میں کشیدگی کو بڑھاوا دیا ہے۔
روس اور مغربی طاقتوں کے درمیان بڑھتی کشیدگی
امریکی صدر کا یہ فیصلہ اور ماکرون کی حمایت مغربی طاقتوں کے روس کے خلاف سخت مؤقف کی عکاسی کرتی ہے۔
– روس نے اس صورتحال کو عالمی تنازع کو بڑھاوا دینے والا اقدام قرار دیا ہے، جس سے جنگ کے خطرناک مراحل میں داخل ہونے کا خدشہ ہے۔