سچ خبریں:صیہونی ریاست کے سابق وزیر اعظم ایہود باراک کا کہنا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے بارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ محض ایک خیال ہے جس کا مقصد نیتن یاہو کو سیاسی حمایت فراہم کرنا ہے۔
فلسطین الیوم کی رپورٹ کے مطابق صیہونی ریاست کے سابق وزیر اعظم ایہود باراک نے تسلیم کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ کی پٹی کو خالی کرنے اور 2 ملین فلسطینیوں کو اس علاقے سے نکالنے کا منصوبہ ایک خیالی منصوبہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا امریکہ فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کر سکے گا:انصاراللہ کی زبانی
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ امریکہ کی جانب سے نیتن یاہو کو داخلی چیلنجز کے مقابلے میں سیاسی حمایت فراہم کرنے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں ہے۔
باراک نے مزید کہا کہ ٹرمپ کا منصوبہ ناقابل عمل ہے اور فلسطین کے مسئلے کے بنیادی حل کے بجائے تنگ نظری پر مبنی سیاسی مقاصد کو پورا کرنے کے لیے ایک آلے کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔
امریکی صدر کے غزہ پر قبضہ کرنے اور فلسطینیوں کو اردن اور مصر میں جبری طور پر منتقل کرنے کے منصوبے کی عرب اور اسلامی ممالک میں شدید مخالفت ہو رہی ہے۔
مزید پڑھیں: مصر کی جانب سے غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی مخالفت
صیہونی ریاست کے سابق وزیر اعظم نے ٹرمپ کے غزہ کی پٹی پر قبضہ کرنے کے منصوبے کو ناقابل عمل قرار دیا۔