?️
برسلز (سچ خبریں) افغانستان سے امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے افواج کے انخلا کے اعلان کے بعد نیٹو حکام نے اہم اعلان کرتے ہوئے اپنے مشن سے دستبرداری کا آغاز کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نیٹو حکام کا کہنا تھا کہ نیٹو اتحادیوں نے اپریل کے وسط میں فیصلہ کیا تھا کہ یکم مئی تک ریزولوٹ سپورٹ مشن فورسز کی واپسی کا آغاز کردیا جائے اور یہ انخلا شروع ہو گیا ہے، یہ ایک منظم، مربوط، اور سوچا سمجھا عمل ہوگا۔
امریکی حمایت یافتہ اتحاد کے ممبران نے رواں ماہ واشنگٹن کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کے لیے جو بائیڈن کے اعلان کے بعد افغانستان میں اپنے 9 ہزار 600 فورسز کے انخلا پر اتفاق کیا تھا۔
یہ فیصلہ جو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے منظور کردہ ڈیڈ لائن سے کئی مہینوں تاخیر کا شکار ہے، ایسے خدشات کے دوران سامنے آیا کہ اس سے ملک میں طالبان کو دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کی اجازت مل سکتی ہے۔
نیٹو عہدیدار نے کہا کہ اتحاد کے فوجیوں کی حفاظت ہر قدم پر اولین ترجیح ہوگی اور ہم اپنے اہلکاروں کو نقصان سے بچانے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انخلا کے دوران طالبان کے کسی بھی حملوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا، ہمارا منصوبہ ہے کہ ہمارا انخلا چند مہینوں میں مکمل ہوجائے، تاہم نیٹو عہدیدار نے انخلا کے حوالے سے ٹائم لائن پر مزید تفصیلات دینے سے انکار کیا۔
واضح رہے کہ جو بائیڈن نے کہا تھا کہ امریکا کا انخلا 11 ستمبر کے حملوں کی بیسویں برسی، جس کی وجہ سے افغانستان میں امریکا نے فوجی مداخلت کی تھی، سے قبل مکمل ہوجائے گا۔
جرمنی کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اس نے جولائی کے اوائل تک اپنے ایک ہزار 300 فوجیوں کو ملک سے نکالنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
نیٹو کا تربیتی اور معاون مشن جس میں تقریبا 2 ہزار 500 امریکی فوجی شامل ہیں اور واشنگٹن کے فوجی اثاثوں پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، کے پاس اتحادی ممالک کے 36 ممبر ممالک اور شراکت دار ممالک کے اہلکار ہیں۔
امریکا نے کہا کہ وہ عارضی طور پر بین الاقوامی افواج کے انخلا کے دوران ان کے تحفظ کے لیے اضافی فوج تعینات کررہا ہے جبکہ خطے میں بحری بیڑے کی موجودگی کو بھی طویل کر رہا ہے۔
ٹرمپ نے گزشتہ سال طالبان کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کا مقصد یہ تھا کہ مئی کے آغاز تک امریکی اور اتحادی فوجیں افغانستان سے نکل جائیں۔
امریکا اصرار کرتا ہے کہ اس نے القاعدہ نیٹ ورک کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے بعد افغانستان کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بننے سے روکنے کا اپنا مقصد حاصل کرلیا ہے، اس کا کہنا تھا کہ اگر اس نے انخلا نہ کیا کبھی نہ ختم ہونے والی فوجی مداخلت کا اسے خطرہ ہے۔
امریکی جنرل مارک ملی نے کہا کہ انخلا کے بعد افغانستان کی تقدیر کا اندازہ لگانا ممکن نہیں ہے تاہم اس سے حکومت کے خاتمے جیسا بدترین واقعہ سامنے آسکتا ہے۔
اتحاد نے گزشتہ ماہ ایک بیان میں کہا تھا کہ نیٹو اتحادی اور شراکت دار سلامتی کو فروغ دینے اور پچھلے 20 سالوں کے فوائد کو برقرار رکھنے میں افغانستان، اس کے عوام اور اس کے اداروں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے فوجیوں کے انخلا کا مطلب یہ نہیں ہے کہ افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو ختم کریں بلکہ یہ ایک نئے باب کا آغاز ہوگا۔
مشہور خبریں۔
صیہونی حکومت کے جرائم کی قیمت بھاری اور تکلیف دہ ہو گی
?️ 20 اکتوبر 2023سچ خبریں:حماس کی عسکری شاخ قسام بٹالینز کے ترجمان ابو عبیدہ نے
اکتوبر
فیض آباد دھرنا کمیشن کو شہباز شریف کا دیا گیا بیان سامنے آگیا
?️ 19 اپریل 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) فیض آباد دھرنا کمیشن کواس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز
اپریل
صیہونی حکومت کے اشدود ری ایکٹر میں دھماکہ
?️ 14 جولائی 2021سچ خبریں:ایک اسرائیلی صحافی نے مقبوضہ علاقوں میں اشدو ری ایکٹر میں
جولائی
جو بھی آگ سے کھیلے گا وہ جل جائے گا
?️ 29 جولائی 2022سچ خبریں: امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو اپنے چینی ہم
جولائی
افغانستان کے بارے میں ایران اور پاکستان کا نظریہ اطمئنان بخش ہے: قریشی
?️ 6 اکتوبر 2021سچ خبریں:پاکستانی وزیر خارجہ نے خطے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف
اکتوبر
شمالی کوریا میں کم جونگ جیسا کوٹ پہننے پر پابندی
?️ 27 نومبر 2021سچ خبریں:بعض اطلاعات کے مطابق شمالی کوریا نےایسے چمڑے کے کوٹ پہننے
نومبر
عدالتی فیصلے پر نیک نیتی سے عمل سب کی ذمہ داری ہے: چوہدری پرویز الٰہی
?️ 3 جولائی 2022لاہور:(سچ خبریں) پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور سپیکر پنجاب اسمبلی
جولائی
نیتن یاہو کے خلاف صہیونیوں کا غصہ اور چیخیں؛ وجہ ؟
?️ 26 نومبر 2024سچ خبریں: عبرانی اور امریکی ذرائع ابلاغ کی ایک بڑی تعداد کے
نومبر