سچ خبریں:یورپی یونین نے پاکستان کی فوجی عدالت کی جانب سے 25 شہریوں کو فسادات اور سیکیورٹی قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات پر دی گئی سزاؤں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یورپی یونین نے پاکستان کی فوجی عدالت کی جانب سے 25 شہریوں کو فسادات اور سیکیورٹی قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات پر دی گئی سزاؤں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس اقدام کو بین الاقوامی شہری و سیاسی حقوق کے معاہدے (ICCPR) سے متصادم قرار دیا ہے، جبکہ اسلام آباد نے مغربی ممالک کو بارہا اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہنے کی تنبیہ کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین نے فوجی عدالت سے شہریوں کو سزائیں بین الاقوامی ذمہ داریوں سے متصادم قرار دے دیں
یورپی یونین کی آفیشل ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق، یونین کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کی فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل پر سخت تحفظات ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ فیصلے پاکستان کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے منافی ہیں جو اس نے ICCPR کے تحت قبول کی ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بین الاقوامی معاہدے کے آرٹیکل 14 کے مطابق ہر فرد کو آزاد، غیر جانبدار اور مستند عدالت میں منصفانہ اور کھلے عام ٹرائل کا حق حاصل ہے۔
مزید یہ بھی کہا گیا کہ کسی بھی فوجداری مقدمے میں دیا گیا فیصلہ عوامی طور پر جاری ہونا چاہیے۔
پاکستانی حکام نے مغربی ممالک، خصوصاً یورپی ممالک اور امریکہ کی جانب سے اندرونی معاملات پر مسلسل تبصروں پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔
یاد رہے کہ حال ہی میں پاکستانی پارلیمنٹ نے امریکی کانگریس کی جانب سے پاکستان کے انتخابی اور سیاسی معاملات پر بیان کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
گزشتہ ہفتے پاکستانی فوج نے اعلان کیا تھا کہ فوجی عدالت نے 9 مئی کے واقعات میں ملوث 25 افراد کو، جو سیکیورٹی کی خلاف ورزیوں اور فوجی مراکز پر حملوں میں ملوث تھے، مجموعی طور پر 183 سال قید کی سزا سنائی۔
واضح رہے کہ یہ کیس 9 مئی 2023 کے فسادات سے متعلق ہے، جو عمران خان کے حامیوں کے مظاہروں کے دوران پیش آیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (ISPR) کے مطابق، ان مقدمات کی سماعت شفاف طریقے سے اور ناقابل تردید شواہد کی بنیاد پر کی گئی، مزید یہ کہا گیا کہ تمام ملزمان کو اپیل کا مکمل حق حاصل ہوگا اور وہ ان فیصلوں کو چیلنج کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: سانحہ 9 مئی کے فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ مجرموں کی جیل منتقلی شروع
یورپی یونین کے حالیہ ردعمل نے پاکستان کے عدالتی نظام اور انسانی حقوق کے معاملات پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے، جبکہ پاکستانی حکام مغربی دنیا کو اندرونی معاملات سے دور رہنے پر زور دے رہے ہیں۔