سچ خبریں: ترکی کے صدر رجب طیب اردگان شام کے صدر بشار اسد سے ملاقات کے لیے آمادگی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ دمشق کے جواب کے منتظر ہیں۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ترک صدر رجب طیب اردگان نے اعلان کیا کہ ترکی اور شام کے تعلقات کو معمول پر لانے کے مقصد سے وہ اپنے شامی ہم منصب بشار اسد سے ملاقات کے لیے تیار ہیں اور اس سلسلے میں دمشق کے جواب کے منتظر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دمشق اور آنکارا کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے شام کی شرط
اردگان نے اس بات کا اعلان استنبول میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا، جو وہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے روانہ ہونے سے پہلے کر رہے تھے۔
اردگان نے اپنی گفتگو میں حالیہ اسرائیلی حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لبنان پر حالیہ حملے اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اسرائیل خطے میں جنگ کو پھیلانے کے منصوبے پر عمل کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور ان کی ٹیم اپنے صیہونی نظریات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ہر ممکن اشتعال انگیزی اور اقدامات کا سہارا لے رہے ہیں۔
اردگان نے لبنان میں حالیہ پیجر حملوں کے حوالے سے کہا کہ اسرائیل نے ایک بار پھر دہشت گرد گروپ کی طرح کارروائیاں کی ہیں، اور اب خطہ ایک شدید اور ناقابل وضاحت بحران سے دوچار ہے۔
اتوار کو روسی خبر رساں ایجنسی ریانووستی نے ترک ایوان صدر کے ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ ترکی اور شام کے صدور کی ممکنہ ملاقات کے بارے میں میڈیا میں مختلف قیاس آرائیاں گردش کر رہی ہیں لیکن ابھی تک اس بارے میں کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔ تاہم جب بھی کوئی فیصلہ کیا جائے گا، دونوں صدور کی ملاقات کے بارے میں مناسب وقت پر باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔
اس سے قبل، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ماسکو شام اور ترکی کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی حمایت کرتا ہے اور اس مقصد کے لیے روس نے ثالثی کی پیشکش کی تھی۔
ترکی نے روس کی اس کوشش کا خیرمقدم کرتے ہوئے شام کے ساتھ نیک نیتی پر مبنی تعلقات قائم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، بشار اسد اور رجب طیب اردگان کے درمیان ممکنہ ملاقات کے بارے میں قیاس آرائیاں جاری ہیں۔
ترک اخبار حریت نے پیشگوئی کی کہ یہ ملاقات اگست میں بغداد میں ہو سکتی ہے، جبکہ کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات ماسکو میں ہو سکتی ہے۔
یاد رہے کہ 2011 میں شام کے اندرونی بحران کے آغاز سے ہی ترکیاور شام کے تعلقات خراب ہو چکے ہیں اور دونوں ممالک شام میں مخالف گروپوں اور دہشت گرد تنظیموں کی حمایت پر شدید اختلافات رکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں: لاوروف: ترکی اور شام کے تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے کالز جاری ہیں
تاہم حالیہ علاقائی تبدیلیوں اور روس کی کوششوں کے تحت دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے بات چیت جاری ہے۔