کابل (سچ خبریں) افغانستان میں جہاں ایک طرف طالبان کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا وہیں دوسری طرف اس اعلان کے باوجود بھی ملک میں خونی عید منائی گئی اور متعدد بم دھماکوں میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق افغانستان میں عید الفطر کے موقع پر ملک بھر میں تین روزہ جنگ بندی کے آغاز کے چند گھنٹوں بعد ہی چار الگ الگ بم دھماکوں میں کم از کم 11 شہری ہلاک اور 13 زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق عارضی طور پر جنگ بندی کا مشاہدہ کرتے ہوئے طالبان اور سرکاری افواج کے درمیان براہ راست لڑائی کی کوئی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں تاہم سڑک کنارے نصب بموں سے عام شہریوں کی ہلاکتیں سامنے آئی ہیں۔
صوبائی پولیس کے ترجمان جمال ناصر بارکزئی نے بتایا کہ جنوبی صوبہ قندھار کے ضلع پنجوی میں سڑک کے کنارے نصب بم نے ایک کار کو نشانہ بنایا جس میں ایک خاتون اور بچوں سمیت پانچ شہری ہلاک ہوگئے۔
ایک اور واقعے میں اسی صوبے کے میوند ضلع میں ٹیکسی سڑک کنارے نصب بم کی زد میں آگئی جس سے دو بچے ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔
اس صوبے کے پولیس چیف کے ترجمان انہام الدین رحمانی نے بتایا کہ شمالی صوبہ قندوز میں شہری کی گاڑی میں نصب کے پھٹنے سے دو شہری ہلاک اور 10 زخمی ہوگئے، حکام نے بتایا کہ وسطی صوبہ غزنی میں سڑک کنارے نصب بم سے دو عام شہری بھی ہلاک ہوگئے۔
واضح رہے کہ طالبان کی جانب سے اعلان کردہ جنگ بندی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب گزشتہ ماہ واشنگٹن کے 11 ستمبر تک تمام امریکی فوجیوں کے انخلا کے منصوبے کے اعلان کے بعد پورے افغانستان میں تشدد میں تیزی آئی ہے۔
افغان سیکیورٹی فورسز نے بدھ کے روز صوبے وردک کے پڑوس دارالحکومت کابل کے باہر طالبان کے زیر قبضہ ضلع کو دوبارہ قبضہ کرنے کے لیے آپریشن کا آغاز کیا تھا تاہم اس جنگ بندی پر عمل پیرا ہونے کے لیے اسے روک دیا گیا۔
ایک روز قبل طالبان نے کابل سے ایک گھنٹے کی مسافت پر نرخ ضلع میں دھاوا بولتے ہوئے چند فوجی اہلکاروں کو ہلاک یا گرفتار کرلیا تھا اور دیگر کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا تھا۔