مقبوضہ بیت المقدس (سچ خبریں) اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ تشدد جاری ہے جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ہنگامہ آرائی کے دوران فلسطینی نوجوانوں نے پتھراؤ کیا اور اسرائیلی فورسز کی جانب سے کھڑی کی گئی رکاوٹیں گراتے ہوئے آگئے بڑھے، جس کے نتیجے میں پیدل اور گھوڑوں پر سوار اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں پر بدترین تشدد کیا اور انہیں پسپا کرنے کے لیے اسٹن دستی بم اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔
فلسطین ریڈ کریسنٹ کے مطابق اس واقعے میں 80 افراد زخمی ہوئے جن میں کم سن اور ایک سال کی عمر کا بچہ بھی شامل ہے جبکہ 14 افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔
دوسری جانب اسرائیلی پولیس نے بتایا کہ کم از کم ایک افسر زخمی ہوا ہے، پرانے شہر کے دمشق دروازے کے قریب تقریر کرتے ہوئے 27 سالہ محمود المربو نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ ہم دعا کریں، یہاں ہر روز لڑائی اور جھڑپیں ہوتی ہیں۔
انہوں نے پولیس اور نوجوان کے مابین ہنگامہ آرائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی پولیس تھنڈر فلیش استعمال کرتے ہیں دیکھو وہ کس طرح ہم پر فائرنگ کر رہے ہیں، ہم کیسے زندہ رہ سکتے ہیں؟
غزہ پر حکمرانی کرنے والے حماس کے ایک رہنما موسا ابو مرزوق نے ٹوئٹر پر کہا کہ ہم الاقصیٰ کے لوگوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو صیہونیوں کے تکبر کی مخالفت کرتے ہیں اور ہم فلسطین میں اپنے بھائیوں کی ہر طرح سے مدد کرنے کے لیے زور دیتے ہیں۔
اس سے قبل جمعے کو مشرقی بیت المقدس میں رات کے وقت ہونے والی جھڑپ میں اسرائیلی پولیس اور فلسطینی صحت ورکرز نے بتایا تھا کہ کم از کم 205 فلسطینی اور 17 اسرائیلی پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
یہ ایک ایسا علاقہ ہے جہاں ایک طویل عرصے سے جاری قانونی کیس میں متعدد فلسطینی خاندان کو بے دخل کیا گیا ہے۔
امریکا اور اقوام متحدہ کی طرف سے تشدد میں کمی کا مطالبہ سامنے آیا جبکہ یورپی یونین اور اردن سمیت دیگر نے ممکنہ بے دخلی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
علاوہ ازیں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے بیت المقدس میں اسرائیلی فورسز کے حملوں کے بعد فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کے تل ابیب کے منصوبوں کی مذمت کی ہے۔