سچ خبریں: غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر ہونے والے بے نتیجہ مذاکرات کو کئی ماہ گزر جانے کے بعد ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے اس ملک کے حالیہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے منصوبے کی تازہ تفصیلات فراہم کی ہیں۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن نے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ایک نیا منصوبہ پیش کیا ہے۔ الجزیرہ نے ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار کے حوالے سے اس منصوبے کی نئی تفصیلات فراہم کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں عارضی جنگ بندی کے لیے 5 نکاتی امریکی منصوبہ
الجزیرہ کے مطابق، مختلف رپورٹس یہ ظاہر کرتی ہیں کہ امریکہ کا نیا منصوبہ غزہ میں تل ابیب اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے لیے پیش کیا جائے گا اور اسے آخری موقع کہا جا رہا ہے۔
تاہم، امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان، جان کربی نے کہا کہ اس منصوبے کی پیشکش کے لیے کوئی مقررہ وقت نہیں ہے۔
سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ جو بائیڈن، مصر اور قطر کے ساتھ مل کر، امریکہ کے پچھلے 18 نکاتی منصوبے کے 90 فیصد حصے پر اتفاق رائے حاصل کر چکے ہیں۔
تاہم، کچھ چیلنجز ابھی باقی ہیں، جیسے کہ حماس کا قیدیوں کی حتمی فہرست اور تبادلے کے وقت پر عدم اتفاق، اور اسرائیل کا فیلادلفیا محور اور غزہ کے کچھ علاقوں میں اپنی فوجی موجودگی برقرار رکھنے پر اصرار۔
تاہم امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ 18 نکاتی منصوبے میں سے 14 نکات پر اتفاق ہو چکا ہے
الجزیرہ نے ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ امریکی حکام اور عرب ثالثوں نے امریکہ کے پچھلے منصوبے کے 90 فیصد حصے پر اتفاق کر لیا ہے۔
اس امریکی عہدیدار نے کہا کہ مذاکرات پیچیدہ ہیں اور انسانی مسائل اور غزہ میں جنگ کے خاتمے پر توجہ مرکوز ہے، انہوں نے مزید کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے بغیر جنگ بندی ممکن نہیں ہوگی۔
اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی فوجیوں کو غزہ کے گنجان آباد علاقوں سے نکالنے پر اتفاق کیا گیا ہے، تاہم اسرائیلی فوج مکمل طور پر غزہ نہیں چھوڑے گی۔
قطری میڈیا نے اس امریکی عہدیدار کے حوالے سے کہا کہ اسرائیلی وزراء کا یہ کہنا کہ یہ معاہدہ اسرائیل کی سیکیورٹی کو خطرے میں ڈالے گا، بالکل غلط ہے۔
اس عہدیدار نے مزید کہا کہ روزانہ 600 ٹرکوں کی آمد، جن میں 50 ٹرک ایندھن کے ہوں گے، اس معاہدے کے واضح نکات میں شامل ہیں اور یہ تیار ہیں۔
یہ منصوبہ تین مراحل پر مبنی ہے۔
مزید پڑھیں: بائیڈن کا نیا منصوبہ اور غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا معمہ
حماس کے حکام نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ غزہ کی انتظامیہ، رفح کراسنگ اور سرحدی علاقوں کا انتظام صرف فلسطینیوں کے ہاتھ میں ہونا چاہیے اور کسی بھی غیر ملکی فریق کو اس معاملے میں مداخلت یا فیصلہ کرنے کا حق نہیں ہے۔