سچ خبریں:امریکی سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی (سی آئی اے) نے دعویٰ کیا ہے کہ کووڈ-19 وبا کا آغاز غالباً لیبارٹری سے لیک ہونے کے نتیجے میں ہوا ہے، جو اس کے قدرتی ہونے کے مقابلے میں زیادہ ممکنہ نظر آتا ہے۔
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق، سی آئی اے کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایجنسی کی تحقیقات کے مطابق کووڈ-19 کی وبا کی اصل لیبارٹری سے لیک ہونا قدرتی منتقلی کے مقابلے میں زیادہ ممکن ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہزاروں کینیڈینوں کا کرونا پابندیوں کے خلاف احتجاج
ترجمان کے مطابق موجودہ رپورٹوں کی بنیاد پر یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ وبا کا آغاز تحقیقاتی اصل سے ہوا، تاہم یہ اندازہ کم یقین کے ساتھ لگایا گیا ہے۔
سی آئی اے نے مزید کہا کہ دونوں ممکنہ نظریات اب بھی زیر غور ہیں، اور ممکن ہے کہ نئے ڈیٹا کی روشنی میں یہ نتائج تبدیل ہو جائیں۔
یہ تازہ ترین رپورٹ اس وقت جاری کی گئی جب جان ریٹکلف کو ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت میں سی آئی اے کا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا۔
ریٹکلف لیبارٹری لیک کے نظریے کے حامی ہیں اور اسے وہ واحد سائنسی اور منطقی نظریہ قرار دیتے ہیں جس کی حمایت معلومات اور عقل سلیم کرتے ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، سی آئی اے کی یہ رپورٹ ریٹکلف کے عہدہ سنبھالنے سے پہلے تیار کی گئی تھی، تاہم ان کے دور میں اسے عوام کے سامنے لایا گیا۔
کرونا وائرس کی اصل پر جاری بحث امریکہ میں ہمیشہ سیاسی تنازع کا مرکز رہی ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل میں کرونا عروج پر 37 دنوں میں 10 لاکھ 800 ہزار مبتلا
ایک نظریہ یہ ہے کہ وائرس کی منتقلی قدرتی طور پر جانوروں سے انسانوں میں ہوئی، جبکہ دوسرا نظریہ یہ کہتا ہے کہ وائرس حادثاتی طور پر چین کے شہر ووہان کی لیبارٹری سے لیک ہوا، جو کہ وبا کے آغاز کی جگہ تھی۔ چین کی حکومت نے لیبارٹری لیک کے نظریے کو ہمیشہ مسترد کیا ہے۔