سچ خبریں:عراق کی حکومتِ قانون پارٹی کے رہنما نوری المالکی نے الحشد الشعبی کے خاتمے کی کسی بھی تجویز کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا۔
بغداد الیوم کی رپورٹ کے مطابق، المالکی نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ الحشد الشعبی ایک سرکاری ادارہ ہے، جو براہ راست عراق کے کمانڈر انچیف (وزیر اعظم) کے ماتحت ہے، اس پر حساسیت ظاہر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہتھیار کے بدلے الحشد الشعبی منحل کرنے کا مطالبہ،وجہ؟
انہوں نے حکومت کے زیر انتظام اسلحہ کے کنٹرول اور تحفظ کے لیے ایک نظام کی تشکیل پر زور دیا۔
المالکی نے مزید کہا کہ کہ شام میں پیش آنے والے واقعات کے پیچھے ایک منصوبہ بندی تھی جس کے تحد اسرائیل نے بشار الاسد حکومت کے زوال کے بعد دمشق تک پیش قدمی کی نیز لبنان جنگ بندی کے بعد اسرائیلی محاصرے کا سامنا کرے گا۔
شام میں قانونی حکومت کے خاتمے کی وجہ سے فلسطین کا مسئلہ کمزور ہوگا، اردن کو خطرات لاحق ہوں گے، ترکی اپنی توسیع پسندانہ پالیسی جاری رکھے گا،امارات، مصر اور سعودی عرب بھی مستقبل میں خطرات کے طوفان کا سامنا کریں گے۔
المالکی نے عراق میں سیاسی جماعتوں کی اتحاد اور عقلانیت کو سیاسی عمل کی حفاظت کا مضبوط قلعہ قرار دیا اور بعث پارٹی کو تخریبی سرگرمیوں کے باعث سیکورٹی اداروں کی نگرانی میں رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
مزید پڑھیں: الحشد الشعبی کی حمایت میں عراقی عوام کا مارچ
انہوں نے کہا کہ عراق کی صدر تحریک کو سیاسی عمل میں حصہ لینا چاہیے، انتخابات کے قوانین میں ترمیم پارلیمنٹ کی قانونی تعطیلات کے بعد پیش کی جائے گی۔
المالکی نے مزید کہا کہ 7 اکتوبر کی کسی بھی سازش کا امکان نہیں، اور پہلی بار اسرائیل کو تاریخ میں ذلت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔