کابل (سچ خبریں) افغانستان میں آئے دن حملوں میں شدید اضافہ ہورہا ہے خاص کر سکیورٹی فورسز کے خلاف کئی عرصے سے شدید حملے کیئے جارہے ہیں جن کو دیکھتے ہوئے افغان صدر صدر اشرف غنی نے وزیر داخلہ مسعود اندرابی کو عہدے سے برطرف کردیا ہے۔
افغانستان کے صدر اشرف غنی نے ملک بھر میں سکیورٹی فورسز کے خلاف بڑھتے ہوئے حملوں کے بعد وزیر داخلہ مسعود اندرابی کو ان کے عہدے سے برخاست کردیا، اس بات کا اعلان جمعے کو قومی سلامتی کونسل کے ایک بیان میں کیا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ موجودہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل یاسین ضیا اس وقت تک قائم مقام وزیر دفاع کی ذمہ داری بھی سنبھالتے رہیں گے، جب تک کہ اسد اللہ خالد صحت یاب نہیں ہو جاتے، واضح رہے کہ افغان وزیر دفاع اسد اللہ خالد طویل علالت کے باعث کئی ماہ سے ہسپتال میں داخل ہیں۔
بیان میں مسعود اندرابی کو برخاست کیے جانے کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں تاہم ایک سینیئر سکیورٹی عہدیدار نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ سابق وزیر داخلہ وسطی صوبہ وردک میں ملیشیا کے ایک کمانڈر کو گرفتار کرنے میں ناکام رہے تھے، جن کے جنگجوؤں نے جمعرات کو ایک سرکاری ہیلی کاپٹر مار گرایا تھا، جس کے نتیجے میں سکیورٹی فورس کے نو ارکان ہلاک ہوگئے تھے۔
سینیئر افغان عہدیدار نے مزید بتایا کہ صدر غنی نے ایک ہفتہ قبل اندرابی کو ملیشیا کے اس کمانڈر کو گرفتار کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی جو حالیہ مہینوں میں افغان سکیورٹی فورسز کے خلاف متعدد دوسرے حملوں کے لیے بھی ذمہ دار سمجھے جا رہے تھے۔
اشرف غنی نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ ہیلی کاپٹر کو نشانہ بنا کر گرا گیا اور قصورواروں کو گرفتار کرکے سزا دی جائے گی، اندرابی نے صدر غنی کی جانب سے اپنی برخاستگی کے فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
دوسری جانب افغان حکومت طالبان کی جانب سے موسم بہار میں ہونے والے ممکنہ نئے حملوں کی لہر کے تناظر میں بھی تیاری کر رہی ہے جس سے بین الاقوامی فریقین کو خوف ہے کہ اس سے جنگ زدہ ملک میں امن عمل کو مزید خطرہ لاحق ہو جائے گا۔
عام طور پر موسم سرما کے اختتام کے بعد مارچ کے آس پاس عسکریت پسند اپنے حملوں میں شدت لے آتے ہیں جس سے ملکی سکیورٹی کی صورت حال قابو سے باہر ہو جاتی ہے۔
لیکن اس بار امن عمل سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس کے حوالے سے ماسکو میں ہونے والے اجلاس میں افغان حکومت اور طالبان نے جمعے کے روز امن مذاکرات کو تیز کرنے کی کوشش پر اتفاق کیا ہے۔
کانفرنس کے دوران امریکہ، روس، چین اور پاکستان نے امریکی فوجیوں کی واپسی کے لیے آخری ڈیڈ لائن سے چھ ہفتوں قبل ہی افغانستان کے متحارب فریقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر جنگ بندی پر عمل درآمد کریں