برسلز (سچ خبریں) یورپی پارلیمنٹ کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید تنقید کی گئی جس کے بعد کشمیر کونسل یورپ نے اسے اہم قدم قرار دیتے ہوئے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کشمیر کونسل یورپ کے چیئرمین علی رضا سید نے یورپی پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کی ذیلی کمیٹی کی چیئرپرسن ماریا ارینا کے بیان کا خیرمقدم کیاہے جس میں انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی طرف یورپی یونین کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق یورپی پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کی سب کمیٹی کی چیئرپرسن ماریا ارینا نے پارلیمنٹ کے ایک حالیہ آن لائن سیشن میں مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 8 مئی 2021ء کو پرتگال کے شہر پورٹو میں منعقد ہونے والے ای یو انڈیا سمٹ کے دوران یورپی یونین کے لئے ایک نادر موقع ہے کہ وہ اس سربراہی اجلاس میں انسانی حقوق کی صورتحال پر بھارت سے بات کرے کیونکہ بھارت میں سول سوسائٹی کے لوگ، صحافی، طلباء اور اقلیتوں کو شدید دباؤ کا سامنا ہے جبکہ بھارت میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا دفتر بھی جبراً بند کیا گیا ہے جو قابل مذمت ہے۔
علی رضا سید نے ایک بیان میں ماریا ارینا کے بیان کو جرتمندانہ اور قابل ستائش قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بروقت اور درست بیان ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کی ذیلی کمیٹی کی سربراہ نے بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالیوں اور ناجائز اور غیرقانونی پابندیوں کی درست نشاندہی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کو بھارت کے ساتھ مذاکرات میں انسانی حقوق کے مسائل پر ترجیحی بنیادوں پر توجہ دینی چاہیے اور بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدوں کو انسانی حقوق کے تحفظ سے مشروط کرنا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگ سات دہائیوں سے مشکلات اور مصائب کا شکار ہیں اور خاص طور پر گزشتہ ڈیڑھ سال سے لاک ڈاؤن، انٹرنیٹ سروس کی پے درپے معطلی، سوشل میڈیا پر پابندی اور بڑے پیمانے پر گرفتاریوں، جبری گمشدگیوں اور نوجوانوں کے قتل عام نے کشمیری عوام میں شدید خوف کی فضا پیدا کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانیت کے خلاف جرائم اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر کئی بین الاقوامی رپورٹیں آچکی ہیں لیکن بھارت اس کے باوجود ظلم و ستم جاری رکھے ہوئے ہے۔
علی رضا سید نے یورپی یونین بھارت آزاد تجارتی معاہدے کے سابق مذاکرات کار اور سابق رکن یورپی پارلیمنٹ ڈاکٹر سجاد حیدر کریم کی کوششوں کو بھی سراہا جنہوں نے ہمیشہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف آواز بلند کی۔
انہوں نے کہاکہ یورپی حکام یورپ سے بھارت کے تجارتی تعلقات کے حوالے سے یورپی پارلیمنٹ کی 2008 کے فیصلے پر قائم رہیں جس میں انسانی حقوق کے تحفظ پر زور دیا گیا ہے۔
علی رضا سید نے کہاکہ یورپ بھارت کے ساتھ تجارت کے لیے انسانی حقوق کے تحفظ کی شرط پر قائم رہے اور خاص طور پر مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں رکوانے کے لیے اقدامات کرے۔