سچ خبریں:وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے دعوی کیا ہے کہ امریکہ اسرائیل پر لبنان کے رہائشی علاقوں پر حملے نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے اسرائیل پر لبنان کے رہائشی علاقوں پر حملے کے لیے دباؤ ڈالنے کا دعوی کیا۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی غزہ اور لبنان کے خلاف اتنی درندگی کا مظاہرہ کیوں کر رہے ہیں؟
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان، جان کربی، نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ اسرائیل پر لبنان کے رہائشی علاقوں پر حملے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، کربی نے بدھ کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسرائیل پر لبنان کے گنجان آباد علاقوں پر حملہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
کربی نے مزید کہا کہ امریکہ لبنان کے رہائشی علاقوں پر ہونے والے روزانہ کے حملوں کا سخت مخالف ہے۔
انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے کہا کہ ہم نے تعمیری مذاکرات کیے ہیں تاکہ غزہ میں جاری جنگ کو روکا جا سکے لیکن اس مسئلے پر مزید کام کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ اگر ہمیں یقین نہ ہوتا کہ غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات ممکن ہیں تو ہم اس کے لیے کوئی قدم نہ اٹھاتے۔
کربی نے یوکرین جنگ میں شمالی کوریا کے کردار کے حوالے سے بھی دعویٰ کیا کہ تقریباً 3000 شمالی کورین فوجیوں کو سمندری راستے سے روس منتقل کیا گیا ہے تاکہ وہ اس جنگ میں حصہ لے سکیں۔
تاہم، کربی نے اعتراف کیا کہ فی الحال ہمارے پاس شمالی کوریا کے فوجیوں کی روس میں موجودگی سے متعلق مکمل معلومات موجود نہیں ہیں۔”
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے مزید کہا کہ امریکہ نے اپنے سکیورٹی سسٹمز کو مضبوط کیا ہے اور موجودہ حکومت کے دوران یوکرین کی سکیورٹی مدد جاری رہے گی۔
مزید پڑھیں: لبنان میں امریکہ کی نئی سازش
یہ دعوے ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب امریکہ لبنان اور غزہ میں اسرائیلی حملوں کے دوران مالی اور عسکری مدد فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یہ بیانات جنوبی ایشیا خاص طور پر لبنان اور غزہ جیسے اہم علاقوں میں متنازعہ پالیسیوں اور جنگی تنازعات میں امریکہ کے کردار پر روشنی ڈالتے ہیں۔