سچ خبریں:فلسطینی اتھارٹی نے بدھ کی شب قطر کے الجزیرہ چینل کی نشریات کو داخلی قوانین کی خلاف ورزی اور اشتعال انگیز مواد نشر کرنے کے الزامات کے تحت بند کرنے کا اعلان کیا۔
وفا خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی اتھارٹی نے الجزیرہ کی نشریات روکنے اور اس کے دفتر کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، یہ فیصلہ وزرائے ثقافت، داخلہ، اور مواصلات پر مشتمل ایک کمیٹی نے لیا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا الجزیرہ پر پابندی لگانے سے صیہونی جرائم چھپ جائیں گے؟
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ اقدام اشتعال انگیز مواد، جھوٹی خبریں، اور داخلی امور میں مداخلت کے پیش نظر لیا گیا ہے، تاہم، اس پابندی کو عارضی قرار دیا گیا ہے، جو اس وقت تک نافذ رہے گی جب تک الجزیرہ فلسطینی قوانین پر عمل نہیں کرتا۔
مزاحمتی کمیٹیوں کی شدید مذمت
مزاحمتی کمیٹیوں نے اس فیصلے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے آزادی اظہار اور جمہوری اصولوں کے خلاف قرار دیا، انہوں نے کہا کہ یہ اقدام فلسطینی آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ الجزیرہ کی بندش میڈیا اور صحافیوں کی آزادی کو دبانے کی صیہونی پالیسیوں سے ہم آہنگ ہے اور اس فیصلے کو دشمن کے ساتھ ہم آہنگی کا حصہ قرار دیا۔
حماس کا ردعمل
حماس نے بھی اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ الجزیرہ پر پابندی آزادی صحافت کی خلاف ورزی اور آزادی اظہار پر قدغن لگانے کی ایک کوشش ہے۔
حماس نے اس اقدام کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ایسے وقت میں لیا گیا ہے جب صیہونی جرائم کو اجاگر کرنے کی زیادہ ضرورت ہے۔
قومی مفادات پر ضرب
مزاحمتی کمیٹیوں اور حماس دونوں نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس فیصلے سے فوری طور پر دستبردار ہو اور قومی مفادات کو نقصان پہنچانے والے اقدامات سے گریز کرے۔
الجزیرہ کی فلسطینی اتھارٹی کے فیصلے کی مذمت قطر کی معروف الجزیرہ نیوز چینل نے فلسطینی اتھارٹی کے اس اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے، جس میں مغربی کنارے میں اس کے دفتر کو بند کرنے کا حکم دیا گیا۔
الجزیرہ نے اس فیصلے کو صیہونی پالیسیوں کے ساتھ ہم آہنگ قرار دیا، جو آزادی صحافت کو دبانے کی کوشش ہے۔
صحافیوں کے خلاف دھمکیوں کا سلسلہ
الجزیرہ کے بیان کے مطابق، یہ فیصلہ رام اللہ میں صیہونی حکومت کی جانب سے الجزیرہ کے دفتر کو بند کرنے جیسے اقدامات کے بعد کیا گیا، جس کا مقصد صیہونی جرائم کو چھپانا اور فلسطینی مزاحمت کو دبانا ہے، خاص طور پر جنین جیسے علاقوں میں۔
صحافیوں کی جان کو خطرہ
الجزیرہ نے کہا کہ فلسطینی صحافی شدید خطرات کا سامنا کر رہے ہیں، اور صیہونی حکومت براہ راست ان پر حملے کر رہی ہے، الجزیرہ نے تشکیلات خودگردان کو اپنے عملے کی حفاظت کا مکمل ذمہ دار ٹھہرایا اور اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
آزادی صحافت پر حملہ
فلسطینی صحافیوں کے تحفظ کے مرکز نے بھی الجزیرہ کے دفتر کی بندش کو آزادی صحافت پر ایک شرمناک حملہ قرار دیا، انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ فلسطین میں آزادانہ رپورٹنگ کو روکنے کی کوشش ہے اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
جمہوری اقدار کے خلاف اقدام
جهاد اسلامی نے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں، جب فلسطینی عوام کو اپنی کہانی دنیا تک پہنچانے کے لیے آزاد میڈیا کی ضرورت ہے، یہ فیصلہ انتہائی نامناسب ہے۔
فیصلے پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ
مزاحمتی گروہوں نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ اس فیصلے پر نظرثانی کرے اور فلسطین کے حامی میڈیا کو آزادانہ کام کرنے کا موقع دے، تاکہ فلسطینی عوام کی جدوجہد کو دنیا کے سامنے پیش کیا جا سکے۔
فلسطینی تحریک ابتکار عمل ملی کی الجزیرہ کی بندش پر مذمت
فلسطینی تحریک ابتکار عمل ملی نے فلسطینی تشکیلات خودگردان کے الجزیرہ نیٹ ورک کے دفتر کو بند کرنے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام نہ فلسطینی عوام کے مفاد میں ہے، نہ ان کے عادلانہ مقصد کے لیے، اور نہ ہی اس کے فیصلے کرنے والوں کے لیے مفید ہوگا۔
آزادی بیان کی اہمیت پر زور
تحریک نے بیان دیا کہ آزادی اظہار اور فلسطینی عوام کے مفادات کے پیش نظر، تنازعات کے حل کے لیے تعمیری مکالمہ سب سے مؤثر راستہ ہے۔
الجزیرہ کی فلسطینی کاز کے لیے خدمات
تحریک نے کہا کہ الجزیرہ ان اہم ترین میڈیا اداروں میں شامل ہے جو فلسطینی عوام کی جدوجہد کو دنیا بھر میں اجاگر کرتا ہے اور صیہونی حکومت کے جرائم کو کئی زبانوں میں بے نقاب کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: الجزیرہ چینل کا دفتر بند کرنے کے صیہونی مقاصد
الجزیرہ کے فلسطینی صحافیوں کو مسلسل صیہونی حملوں کا سامنا رہتا ہے، اور ان حالات میں الجزیرہ کی بندش کا فیصلہ غیرمنصفانہ اور ناقابل قبول ہے۔
فیصلے کی منسوخی کا مطالبہ
تحریک نے فلسطینی اتھارٹی سے الجزیرہ کے دفتر کی بندش کے فیصلے کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا تاکہ فلسطینی عوام کی جدوجہد اور مظالم کے خلاف آواز کو دبایا نہ جا سکے۔