نیدرلینڈز (سچ خبریں) یورپی ممالک میں اسلامو فوبیا کی لہر جاری ہے اور آئے دن مسلمانوں کے خلاف نئی نئی سازشیں کی جارہی ہیں جبکہ مسلمانوں کو ہراساں کرنے کے واقعات بھی سامنے آتے رہتے ہیں لیکن اسلام دشمنی کی اس وقت انتہا ہوگئی جب یورپی ملک نیدرلینڈز میں زیرتعمیر ایک مسجد کو آگ لگادی گئی۔
القدس العربی اخبار نے ہفتے کے روز اپنی رپورٹ میں بتایا کہ یہ افسوس ناک واقعہ مغربی شہر گاؤڈا میں جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب پیش آیا، مقامی پولیس نے بتایا کہ اس نے ایک 40 سالہ غیرمقامی باشندے کو حراست میں لیا ہے، آتش زدگی کے نتیجے میں مسجد کی عمارت کو نقصان پہنچا۔
مقامی مسلمان تنظیم کے نائب سربراہ فرید حبیبی نے بتایا کہ آتش زدگی کا شکار ہونے والی مسجد سلام میں تعمیر کام تکمیل کے مراحل میں تھا، انہوں نے بتایا کہ آگ بجھانے کے لیے فوری اقدام کیا گیا، جس کے باعث بڑی تباہی نہیں ہوئی۔
انہوں نے اس واقعے کو خوفناک قرار دیا، مسلمان تنظیم کی جانب سے شکایت درج کرانے کے بعد پولیس نے تحقیقات شروع کردی۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ گرفتار شخص نے آتش گیر مادہ چھڑک کر مسجد کو آگ لگائی۔
دوسری جانب سوئیڈن میں اسلامو فوبیا کے باعث حملوں کا سامنا کرنے والوں کو اکثر دھمکیاں دی جاتی ہیں اور ہراساں کیا جاتا ہے۔
اس تناظر میں سوئیڈش کرائم انویسٹی گیشن کونسل نے 2016ء سے 2018ء کے دوران اسلام دشمنی پر مبنی حملوں کا سامنا کرنے والے 500 افراد سے متعلق رپورٹ حکومت کو پیش کردی ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان حملوں کا نشانہ بننے والوں کی اکثریت کو دھمکیوں اور ہراس کا سامنا رہا۔
کونسل کے محقق جوہانا اولسریڈ نے بتایا کہ متاثرین افراد میں مسلمانوں کی نمایاں خصوصیات موجود نہیں تھیں، جس کا مطلب ہے کہ ہر مسلمان پر حملہ ہو سکتا ہے، جو لوگ مذہبی لباس پہنتے ہیں اور اپنے مسلمانوں کے ساتھ میڈیا میں نمایاں ہیں، ان پر حملہ ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے، مسلمان خواتین پر ہیڈ اسکارف پہننے کی وجہ سے گلیوں اور سوشل میڈیا پر اسلامو فوبیا کے تحت اکثر حملہ کیا جاتا ہے۔
کونسل کی ایک اور محقق لیزا والن نے بتایا ہے کہ اسلامو فوبیا اور نفرت انگیز حملوں کے خوف سے مسلمان سیاست سے دور رہتے ہیں۔
گرین پارٹی کی شریک چیئر پرسن اور امور مساوات کی وزیر مارٹا اسٹینیوی نے اس رپورٹ کے بارے میں اپنے جائزے میں کہا کہ مسلمان خواتین پر کس طرح حملہ کیا گیا، ان کے سر سے اسکارف کو جبراً ہٹا کر زمین پر پھینک دیا گیا، ان کے چہروں پر تھوکا گیا اور انہیں توہین کا نشانہ بنایا گیا، میرے نزدیک یہ تمام حرکات دہشت ناک ہیں اور کہیں زیادہ وسیع پیمانے کی رپورٹ پر حکومت کا سرعت سے کام کرنا مجھے مناسب لگتا ہے۔