نئی دہلی (سچ خبریں) بھارت میں جہاں ایک طرف کورونا وائرس کا شدید قہر جاری ہے اور آئے دن لاکھوں افراد اس بیماری میں مبتلا جبکہ ہزاروں افراد اپنی جانیں گنوا رہے ہیں وہیں دوسری طرف ملک بھر میں آکسیجن کی فراہمی ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے اور پورے ملک میں آکسیجن کی کمی پیدا ہو گئی ہے جس کو دیکھتے ہوئے دہلی ہائیکورٹ نے اہم حکم صادر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ بھی آکسیجن کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالیں انہیں پھانسی دے دی جانی چاہیئے۔
تفصیلات کے مطابق دہلی ہائیکورٹ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ وبا کی لہر نہیں، بلکہ سونامی ہے اور ان حالات میں لوگوں کی جان کے لیے خطرہ بننے والوں کو لٹکادینا چاہیے۔
دوسری جانب مودی حکومت نے کورونا کی بدترین صورت حال میں حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے والے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے خلاف کریک ڈاؤن کی درخواست دے دی۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق مودی حکومت نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کو درخواست دی ہے، جس میں حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے والے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے خلاف کریک ڈاؤن کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
حکومت کی جانب سے ٹوئٹر کو جن ٹوئٹس کا حوالہ دیا گیا ہے، ان میں کئی بھارتی قانون دانوں کے ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی شامل ہیں۔
واضح رہے ک مودی سرکار اب بھی بھارت میں ہونے والی اموات کو دنیا سے چھپانے کے لی سرتوڑ کوشش میں مصروف ہے، تاہم امریکا اور برطانیہ کے میڈیا نے بھارت کا اصل چہرہ دنیا کو دکھا دیا، جس کے بعد حکومت کی ناکامیاں کھل کر سامنے آرہی ہیں۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت میں کورونا سے اموات کی اصل تعداد بہت زیادہ ہے۔ ظاہر تویہ کیا جا رہا ہے کہ روزانہ 2 ہزار اموات ہو رہی ہیں، تاہم اصل تعداد 5 گنا زیادہ ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق بھوپال، گجرات اور اتردیش میں روزانہ چند درجن اموات ریکارڈ پر لائی جا رہی ہیں، مقامی حکام موت کی وجہ کورونا کو لکھنے کے بجائے مبہم الفاظ میں بیماری لکھ دیتے ہیں۔