فلسطینیوں کو مغربی کنارے میں بے گھر کرنے کی سازش  

فلسطینیوں کو مغربی کنارے میں بے گھر کرنے کی سازش  

🗓️

سچ خبریں:مغربی کنارے میں اس وقت جو جرائم ہو رہے ہیں، وہ قابض اسرائیلی حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے لیے ایک پرانی سازش کا حصہ ہیں، جو اس علاقے پر صہیونیوں کی مکمل حاکمیت قائم کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے۔  

یہ بھی پڑھیں:صہیونیوں کا مغربی کنارے پر قبضے کو بڑھانے کا نیا منصوبہ

الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، مغربی کنارے کے 1967 میں اسرائیل کے قبضے میں آنے کے بعد سے یہ علاقہ اسرائیلی حکومت کی خاص توجہ کا مرکز رہا ہے اور اس قابض حکومت نے گزشتہ دہائیوں کے دوران اس علاقے پر اپنی مکمل حکمرانی قائم کرنے کے لیے کئی منصوبے تیار کیے ہیں۔
اس وقت اسرائیل کی انتہاپسند دائیں بازو کی حکومت، جس کی قیادت بنیامین نیتن یاہو کر رہے ہیں، مغربی کنارے کو اسرائیلی علاقے میں ضم کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے اور یہ منصوبہ فلسطینیوں کی زمینوں پر یہودی آباد کاری کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے کا ارادہ رکھتا ہے،مغربی کنارے میں تین ملین فلسطینیوں کی آبادی ہے، جو ہمیشہ اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت کا گڑھ رہے ہیں۔
مغربی کنارے کا استعماری منظر  
تاریخی طور پر اسرائیل کی استعماری پالیسی ہمیشہ اپنے قبضے کو جمانے اور اپنے حق میں حقائق قائم کرنے پر مرکوز رہی ہے۔
اسرائیل نے اپنی استعماری منصوبوں کے تحت ہمیشہ فلسطینیوں پر نئے حقائق مسلط کیے ہیں تاکہ پھر ان سے مذاکرات کرنے کی پوزیشن میں آ سکے۔
ایسا ہی کچھ 1990 کی دہائی میں اوسلو معاہدوں کے دوران ہوا تھا، جب اسرائیل نے فلسطینیوں کو مختلف حالات میں مجبور کیا کہ وہ اسرائیل کے مفادات کے مطابق فیصلے کریں۔
 1967 سے اسرائیلی قبضے کے آغاز کے بعد سے، اسرائیل نے فلسطینیوں کے بنیادی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے مغربی کنارے میں آبادکاری کے منصوبے کو مزید وسعت دی۔
صہیونیوں کا مغربی کنارے کی آبادی اور جغرافیہ تبدیل کرنے کا منصوبہ  
اسرائیل کے ان اقدامات کے نتیجے میں فلسطینیوں کے آبادی کے اہم مراکز اور مغربی کنارے کے گاؤں آپس میں الگ ہو گئے ہیں، اور ان پر سخت سیکیورٹی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
کئی گاؤں ایسے ہیں جہاں صرف ان کے مقامی لوگ ہی داخل ہو سکتے ہیں، اور دوسرے گاؤں کے لوگ وہاں نہیں جا سکتے۔
اس طرح مغربی کنارہ ایک منتشر جغرافیائی شکل اختیار کر چکا ہے، جس پر اسرائیلی فوج کا مکمل محاصرہ ہے، اسرائیلی فوجی ہمیشہ چوکسی کی حالت میں ہیں تاکہ فلسطینیوں کی آزادی کو مزید محدود کیا جا سکے۔
اسرائیلی قبضہ اور فلسطینیوں پر اپنی زمینوں پر جانے کی پابندی  
اسرائیلی فوج فلسطینیوں کو اپنے قدرتی وسائل اور زمینوں تک رسائی سے روک رہی ہے، خاص طور پر مغربی کنارے کے علاقے "سی” میں جہاں اسرائیلی حکومت نے فلسطینی تعمیرات کو منہدم کرنے کا عمل تیز کر دیا ہے۔
 فلسطینیوں کے بنائے گئے ہر تعمیراتی ڈھانچے کو بغیر کسی معاوضے کے اسرائیلی فوجی تباہ کر دیتے ہیں، اوسلو معاہدے کے تحت، مغربی کنارے کے "بی” علاقے کے انتظامی اختیارات فلسطینی اتھارٹی کو دیے گئے تھے، مگر اسرائیل اس علاقے پر بھی مکمل قابض ہے، اور فلسطینی اتھارٹی کو اپنی کسی بھی تعمیرات کے حوالے سے اسرائیل سے اجازت لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔
مغربی کنارے کی معیشت پر اسرائیلی قبضہ  
اسرائیل کی سیکیورٹی اور مغربی کنارے کے علاقے "سی” پر قابض ہونے کے نتیجے میں فلسطینیوں کو اپنی معیشت کو بہتر بنانے کی کوئی آزادی نہیں مل سکی۔
 اسرائیلی قبضہ نے فلسطینیوں کی معاشی آزادی کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور فلسطینیوں کی قدرتی وسائل، خصوصاً زیتون کی پیداوار اور دیگر زرعی اجناس تک رسائی محدود کر دی ہے۔
مزید برآں، فلسطینی اتھارٹی کی بیرونی تجارت بھی اسرائیل کے زیر اثر ہے اور اسرائیل فلسطینیوں کے درآمدات اور برآمدات کو اپنی مرضی سے ضبط کر لیتا ہے۔

مشہور خبریں۔

عمران خان نے تحریک انصاف کا اہم اجلاس طلب کر لیا

🗓️ 1 دسمبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم نے تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا

مئی 2023 کے بعد سے ہفتہ وار مہنگائی 44.64 فیصد کی بُلند ترین سطح پر

🗓️ 19 جنوری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) قلیل مدتی مہنگائی مئی 2023 کے بعد سے

صیہونی کیسے حقیقتوں کو بدلتے ہیں؟

🗓️ 23 اکتوبر 2023سچ خبریں: فلسطین اور غزہ کے عوام کے بنیادی حقوق کی طرف

ایکس (ٹوئٹر) پر آڈیو اور ویڈیو کالنگ کا فیچر متعارف

🗓️ 26 اکتوبر 2023سچ خبریں: سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) نے صارفین کے لیے

خطے میں کسی جنگ میں امریکی شراکت دار نہیں بنیں گے: وزیر اعظم

🗓️ 16 فروری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) پاکستانی وزیر اعظم نے امریکی صدر جو بائیڈن

صیہونی فوج حکومت کے ساتھ ہے یا خلاف؟

🗓️ 23 جولائی 2023سچ خبریں: صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ

غزہ جنگ اور یمنی فوج کی کارروائیوں سے اسرائیل کی معیشت کو بھاری نقصان

🗓️ 15 جنوری 2024سچ خبریں:مختلف عبرانی ذرائع ابلاغ نے الگ الگ رپورٹس میں مقبوضہ فلسطین

کامران ٹیسوری کا کراچی سمیت سندھ بھر میں مردم شماری کیلئے ڈیڈلائن کی شرط ختم کرنے کا مطالبہ

🗓️ 15 اپریل 2023کراچی 🙁سچ خبریں) گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کراچی میں جاری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے