سچ خبریں: جنگ، قبضہ، مداخلت اور فوجی اڈے جیسے الفاظ ذہن میں آتے ہیں تو فوراً ہی امریکہ کا نام ذہن میں آتا ہے۔
ملک کے مختلف حصوں میں ملک کی فوجی نقل و حرکت کی طرف ہمیشہ امریکی ملکی اور غیر ملکی عوام کی توجہ مبذول کروانے والے مسائل میں سے ایک اس کے فوجی اڈوں کی زیادہ تعداد ہے جو کہ چار اعداد و شمار تک پہنچنے کے راستے پر ہے۔ اس طرح کہ امریکہ نے انگلستان جیسے طاقتور اور متحد اسٹریٹیجک پارٹنرز کی سرزمین میں بھی درجنوں اڈے قائم کر رکھے ہیں۔
برطانیہ امریکی فوجی حکمرانی میں کیوں ہے؟
چند روز قبل ایک تحقیقاتی رپورٹر میٹ کینارڈ کی جانب سے انگلینڈ میں امریکی فوجی اڈوں کی انفوگرافک کے ساتھ برطانیہ امریکہ کے تابع ہے کے مواد کے ساتھ ایک ٹویٹ شائع کی گئی تھی جس میں اس کے اتحادیوں پر وائٹ ہاؤس کے کنٹرول کی گہرائی کا انکشاف ہوا تھا۔
اس تصویر کو مختلف میڈیا نے دیکھا اور اسے وسیع کوریج ملی کیونکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی فضائیہ کی تعیناتی کے معاملے میں برطانیہ تیسرے نمبر پر ہے۔
صرف جاپان اور جرمنی دو ممالک کے طور پر جن پر دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکی فوج نے قبضہ کر لیا تھا برطانیہ سے زیادہ امریکی فضائیہ کی میزبانی کرتے ہیں۔
یوکرین میں کشیدگی کے درمیان امریکی جوہری صلاحیت کے حامل B-52 بمبار طیاروں کو حال ہی میں جنوب مغربی انگلینڈ کے شہر گلوسٹر شائر میں تعینات کیا گیا ہے۔