تل ابیب (سچ خبریں) اسرائیل سے تعلق رکھنے والے 185 دانشوروں نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جنگی جرائم کے بارے میں اہم اعلان کرتے ہوئے صیہونی حکومت کے جنگی جرائم کا جائزہ لینے کے لئے عالمی عدالت کو تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیل سے تعلق رکھنے والے 185 دانشوروں نے ہیگ کی عالمی عدالت کے نام اپنے ایک مشترکہ اعلاميئے میں فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے جنگی جرائم پر مبنی دستاویزات فراہم کرنے کے لئے اپنی آمادگی ظاہر کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق مقبوضہ علاقوں میں بسنے والے دانشوروں نے ہیگ کی بین الاقوامی عدالت کی پراسیکوٹر فاتوبنسودہ کے نام اپنے ایک باضابطہ مراسلے میں کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کے جواز سے متعلق تل ابیب کے موقف پر توجہ نہ دیں۔
عرب 48 نیوز کے مطابق پراسیکیوٹر محترمہ فاتوبنسودہ کے نمائندے کو دیئے جانے والے اس مراسلے میں مقبوضہ علاقوں میں انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے اداروں کو 2014 کی جنگ اور صہیونی بستیوں کی تعمیر کے دوران فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی حکومت کے جنگی جرائم سے متعلق دستاویزات کی جمع آوری کے لئے تعاون کرنے کا یقین دلایا ہے۔
مذکورہ اعلامیئے پر دستخط کرنے والے دانشوروں میں 35 یونیورسٹی پروفیسرز، 10 عالمی ایوارڈ یافتہ علمی شخصیات، اعلی افسران، رائٹرز، آرٹسٹ اور بائيں بازو سے تعلق رکھنے والے سرکردہ افراد شامل ہیں۔
واضح رہے کہ ہیگ کی عالمی عدالت نے رواں سال کے آغاز میں مقبوضہ علاقوں میں جنگی جرائم کی باضابطہ طور سے تحقیق کئے جانے کا اعلان کیا تھا۔
امریکہ نے ہیگ کی عالمی عدالت کو اس کام سے روکنے کے لئے ٹرمپ کے دور سے ہی اقدامات شروع کر رکھے ہیں، جبکہ صیہونی حکومت نے جنگی جرائم کی تحقیقات سے متعلق عالمی عدالت کے فیصلے کو تل ابیب کے لئے ریڈلائن قراردیا ہے۔
صیہونی حکومت کے اعلی سول اور فوجی حکام کو خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہیگ کی بین الاقوامی عدالت اگر ان کے جنگی جرائم کے خلاف فیصلہ سنادے تو پھر وہ آسانی کے ساتھ بیرونی ممالک کا سفر کرنے سے محروم ہوجائيں گے۔