سچ خبریں: روس کے صدر نے والدائی بین الاقوامی کانفرنس میں اعلان کیا کہ روس نے نہ صرف یوکرین میں جنگ شروع نہیں کی بلکہ اسے ختم کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے والدائی بین الاقوامی کانفرنس میں اس بات پر زور دیا کہ انسانی مسائل کو درپیش چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے اجتماعی فیصلوں اور حل کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد امریکہ نے فوجی، سیاسی، اقتصادی، انسانی حتیٰ اخلاقی تسلط کا راستہ اختیار کیا، لیکن دنیا اس قدر پیچیدہ ہے کہ ایک ملک اس پر حکومت کر سکے۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرین جنگ کو کون نہیں ختم ہونے دے رہا؟
روس کے صدر نے کہا کہ ہمیں مغرب کی دھمکیوں کا جواب دینا تھا،ہم نے یوکرین میں جنگ شروع نہیں کی لیکن ہم اس جنگ کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو ہمارے خلاف شروع کی گئی تھی۔
پیوٹن نے مزید کہا کہ 10 سال تک ڈونباس میں توپوں اور ٹینکوں کے ساتھ حقیقی جنگ رہی، اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے یوکرین میں روس کا خصوصی فوجی آپریشن شروع ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر عمل کا ایک ردعمل ہوتا ہے، جو شخص یہ سمجھتا ہے کہ وہ دوسروں سے مختلف ہے اور اسے دوسروں پر اپنا کنٹرول مسلط کرنے کا حق ہے، اسے معلوم ہونا چاہیے کہ اسے ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پیوٹن نے کہا کہ مغربی ممالک اپنی حقیقت پسندی کھو چکے ہیں،ہم مزید زمینوں پر قبضہ نہیں کرنا چاہتے،ہم دنیا کا سب سے بڑا ملک ہیں اور ہمارے پاس بہت ساری زمین ہے جس سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اصول ہیں جن پر جدید دنیا کی بنیاد ہونی چاہیے اور اس دنیا میں ہر شخص کو برابر، محفوظ اور احترام محسوس کرنا چاہیے،اصول دنیا میں توازن ہے جہاں اقتدار میں رہنے والوں کے مفادات کے مطابق دوسروں پر کوئی چیز مسلط نہ کی جائے۔
مزید پڑھیں: یوکرین جنگ کو کون طول دے رہا ہے؟
دنیا کو "ہم” اور "ان” میں تقسیم کرنے اور دنیا کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنے کی کوشش 20ویں صدی سے جاری مغربی ثقافت کا نتیجہ ہے۔