سچ خبریں:ترکی نہ صرف S400 کی خریداری بلکہ اس کے استعمال کے حوالے سے بھی تنازعات کا شکار رہا ہے اور یوکرین کی جنگ میں ایسے حالات پیدا ہوئے جس نے بڑے دفاعی مسائل کو حساب کتاب اور وقتی مفادات کے ساتھ جوڑنے میں اس ملک کی حکومت کی اہم غلطیوں کو اجاگر کیا۔
حالیہ دنوں میں اردگان حکومت کو روس یوکرین معاملے میں نئے سیاسی اور دفاعی چیلنجز کا سامنا ہے، تاہم ترکی اب بھی پیوٹن اور زیلنسکی کو مذاکرات کے لیے استنبول کی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہا ہے،اگرچہ جنگ کے خاتمے کی کوئی واضح نشانی دھکائی نہیں دے رہی ہے اور کریملن حکام کی جانب سے ترکی کے دورے کے لیے کوئی جوش وخروش دکھائی دے رہا ہے۔
یہ پوری کہانی نہیں ہے بلکہ روسی دفاعی حکام کی طرف سے جاری کردہ ملٹری انٹیلی جنس کے معلومات کے ایک حصے نے ترکی کے لیے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے۔ روسیوں کا کہنا ہے کہ کیف اور دیگر مقامات پر حالیہ حملوں میں ترک ڈرونز کو شدید نقصان پہنچا ہے، وہ بھی میدان جنگ کے وسط میں نہیں بلکہ ان اڈوں پر میں جن کا جغرافیائی محل وقوع آشکار ہو چکا ہے۔
دوسری جانب ترکی کے اندر، روسی S-400 میزائل سسٹم کے بارے میں اہم معلومات شائع ہوئی ہیں جنہوں نے میڈیا اور سیاسی تجزیہ کاروں کی توجہ مبذول کرائی ہے۔