سچ خبریں: یوٹیوب کمپنی نے آزادی بیان کے خلاف اپنی پالیسیوں کے مطابق یمن کی انصاراللہ تنظیم سے وابستہ 18 چینلز کی سرگرمیاں معطل کرنے کے بعد چند مزید صارف اکاؤنٹس کو دوبارہ بلاک کر دیا ہے۔
المسیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق یوٹیوب پر یمن کی انصاراللہ تنظیم سے وابستہ 18 چینلز کی بندش کے چند روز بعد اس کمپنی کے عہدیداروں نے سیاسی وجوہات کی بنیاد پر الفرقان چینل اور فکرہ انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ ساتھ المسیرہ چینل سے تعلق رکھنے والے صارفین کے اکاؤنٹس بند کر دیے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی حکومت کا یوٹیوب کے متعدد چینل بند کرنے کا اعلان
فکرہ انسٹی ٹیوٹ نے ایک بیان جاری کیا اور اعلان کیا کہ اس کے یوٹیوب اکاؤنٹ کو بلاک کرنا ایک من مانی کاروائی ہے جس سے ایک بار پھر ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ادارہ یمن سے متعلق خبروں کو سنسر کرنے اور اس ملک کے عوام پر ظلم و ستم کے حوالے سے دوہرے معیار پر عمل پیرا ہے۔
الفرقان چینل نے بھی اس بات پر زور دیا کہ یوٹیوب کی من مانی کاروائی اس کمپنی کے حکام کے دوہرے معیار اور جارح سعودی امریکی اتحاد کی حمایت کو ظاہر کرتی ہے۔
یاد رہے کہ یوٹیوب کمپنی نے الفرقان چینل اور انسٹی ٹیوٹ آف تھاٹ کے صارف اکاؤنٹس بلاک کرنے کے چند گھنٹوں بعد صوبہ زمار میں المسیرہ چینل کے تین صارف اکاؤنٹس کو بھی بلاک کر دیا۔
چند ہفتے قبل یمن وار نیوز کے محکمہ اطلاعات نے اعلان کیا تھا کہ یوٹیوب نے اس شعبہ اور یمن کی انصار اللہ تحریک کے 18 چینلز کے علاوہ اس ملک کے شہداء سے متعلق تکنیکی پروڈکشن اور دستاویزات کے شعبے کو بند کر دیا ہے۔
اس محکمے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ نیٹ ورکس کو بند کرنا ایک من مانی کاروائی اور دہشت گردانہ عمل ہے جو یمن کے خلاف جارح سعودی اماراتی اتحاد کے دشمنانہ ارادوں کو ایک بار پھر درست ثابت کرتا ہے۔
اس بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ سعودی اتحاد اطلاعاتی ذرائع کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ ان ذرائع کو یمن میں اپنے استعماری منصوبے کی خدمت میں استعمال کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: یوٹیوب نے روس کی طرف جھکاؤ رکھنے والے یوکرائنی چینلز کو کیا بند
قابل ذکر ہے کہ یوٹیوب کمپنی کے اقدامات سے مغربی ممالک میں آزادی اظہار رائے کے نعروں کا جھوٹ ایک بار پھر ظاہر ہو گیا،یوٹیوب کے ذریعے بند کیے گئے صارفین اکاؤنٹس کی تعداد 500 ہزار سے زیادہ لوگوں تک پہنچ گئی ہے جن میں سات ہزار سے زائد ویڈیوز شامل ہیں، جنہیں 90 ملین بار دیکھا جا چکا ہے۔