سچ خبریں: یمن کی نیشنل سالویشن گورنمنٹ کے وزیر دفاع نے اس ملک کے علاقائی پانیوں میں امریکی پانچویں بحری بیڑے کی موجودگی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر ان پانیوں میں واشنگٹن اور مغربی ممالک کی موجودگی جاری رہی تو ان کی افواج کا مستقبل غیر یقینی ہو جائے گا۔
یمن کی نیشنل سالویشن گورنمنٹ کی بحریہ نے اس ملک کے وزیر دفاع محمد ناصر العطفی کی صدارت میں ایک اجلاس منعقد کیا جس میں تازہ ترین سمندری واقعات بشمول یمن کے علاقائی پانیوں میں امریکی اور مغربی افواج کی موجودگی کا جائزہ لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ میں یمنی پانیوں کے نزدیک ہونے کی ہمت ہے؟
العاطفی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ یمن اپنی فوجی صلاحیتوں کو بڑھانے کی سمت میں طاقت اور اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، کہا کہ یمن کی کوشش ہے کہ ایک ایسی بحری قوت ہو جو علاقائی پانیوں میں اپنی سمندری خودمختاری کو پوری طاقت کے ساتھ استعمال کر سکے۔
المسیرہ نیوز چینل نے العاطفی کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ یمنی بحریہ اور کوسٹ گارڈ کو اس سطح تک پہنچنا چاہیے کہ وہ سمندری خودمختاری کے تحفظ کے لیے کوئی بھی فوجی آپریشن کر سکیں۔
انہوں نے مغربی غاصبوں کو مخاطب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ہم مغربی افواج کو جو مقبوضہ صوبوں [یمن کے] سمیت خطے میں دراندازی کر رہی ہیں، خبردار کرتے ہیں کہ اگر ان کا قبضہ جاری رہا تو ایک غیر یقینی مستقبل ان کا منتظر ہے۔
یاد رہے کہ امریکی بحریہ کے پانچویں بحری بیڑے نے اس ہفتے کے پیر کو مغربی ایشیا، خاص طور پر بحیرہ احمر (مغربی یمن) میں اتوار کے روز 3000 سے زیادہ امریکی ملاحوں اور فوجیوں کی آمد کا اعلان کیا، اس منصوبے کے فریم ورک کے تحت امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے پہلے اعلان کیا تھا۔
بعض سیاسی مبصرین نے امریکہ کے اس اقدام کو کشیدگی پیدا کرنے والا اور خطے کے امن و استحکام کے خلاف قرار دیتے ہوئے اسے خطے کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔
بحرین میں مقیم امریکی بحری بیڑے نے بحیرہ احمر میں دو ایمفیبیئس حملہ آور بحری جہازوں کی تعیناتی کا اعلان کیا ہے جبکہ یہ کارروائی تشویشناک ہے اور اس کا اعلان امریکی وزارت دفاع کے مشرق وسطیٰ میں تین ہزار سے زائد فوجیوں اور ملاحوں کی تعیناتی کے اعلان کے ایک روز بعد کیا گیا ہے،تاہم امریکیوں نے بعد میں اعلان کیا کہ ان کی منزل بحیرہ احمر میں آبنائے باب المندب ہے۔
مزید پڑھیں: امریکہ اور انگلینڈ یمن کی جنگ کیوں طول دینا چاہتے ہیں؟
یمن کے وزیر دفاع نے کہا کہ مغربی ممالک کو یمن کی خودمختاری میں مداخلت یا کسی بھی طرح علاقائی پانیوں میں اپنا اثر و رسوخ مسلط کرنے کا حق نہیں ہے اور اقوام کی آزادی اور خودمختاری ہی بین الاقوامی مفادات کی حمایت کا واحد راستہ ہے۔
آخر میں انہوں نے تاکید کی کہ یمن کے انقلابی قائدین نے اقوام متحدہ کے امن عمل کو کامیاب بنانے کے لیے اپنی پوری کوشش کی لیکن فوجی کاروائیوں کو روکنا اور محاصرہ اٹھانا ضروری ہے نیز قابضین کو نکال باہر کیا جانا چاہیے۔