سچ خبریں:یمن کے قومی مرکز برائے کینسر ٹیومر کے ڈائریکٹر نے کہا کہیمنی شہریوں کے خلاف سعودی جارحیت پسند اتحاد کے جاری جرائم کا ذکر کرتے ہوئےکہاکہ ملک میں کینسر کے مریضوں کی تعداد غیر معمولی طور پر بڑھ گئی ہے۔
المسیرہ نیوز ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق یمنی نیشنل کینسر ٹیومر سنٹر کے ڈائریکٹر عبد اللہ ثوابه نے گذشتہ روز اعلان کیا کہ سعودی جارحیت پسند اتحاد کے جرائم اور صنعاء کے ہوائی اڈے کی بندش سے کینسر کے ہزاروں مریضوں کے علاج کے لئے طبی وسائل درآمد کرنا انہیں بیرون ملک منتقل کرنا ممکن ہوگیا ہے نیز ملک میں بھی علاج کا کوئی امکان نہیں ہے۔
عبداللہ ثوابہ نے کہا کہ کینسر میں مبتلا کچھ بچے انتہائی خراب جسمانی حالت میں ہیں، ان کی خشک جلد کینسر کے ٹیومر کا باعث بنی ہے ، جو یمن کے شہریوں کے خلاف دشمن کی مسلسل جارحیت اور محاصرے کے نتیجے میں دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ان میں سےچار بچوں کو بہت جلدعمدہ سرجری کی ضرورت ہے ، لیکن صنعا ایئر پورٹ کا محاصرہ اور بند ہونے کی وجہ سے یمن میں یہ آپریشن انجام دینا ممکن نہیں ہے۔
یمنی نیشنل کینسر سینٹر کے ڈائریکٹر نے کہا کہ ملک میں کینسر کے مریضوں کی تعداد 2015 میں 4500 سے بڑھ کر 6500 ہوگئی ہےجس کا مطلب ہے کہ اس سال 30 فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ بالکل بھی عام بات نہیں ہے،یمنی عہدیدار نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ پرہجوم شہروں کو نشانہ بنانا اور شہروں پر بمباری نیز دشمنوں کے ذریعہ شہریوں پر حملہ کرنے کے لئے استعمال ہونے والے دھماکا خیز مواد کا استعمال گذشتہ ادوار کے دوران کینسر کے مریضوں کی تعداد بڑھانے میں سب سے اہم عوامل میں سے ایک ہے۔
یادرہے کہ سعودی اماراتی اتحاد یمن پر قریب سات سالوں سے بمباری اور گولہ باری کر رہا ہے جس کے نتیجہ میں اس ملک کے عوام پر محاصرہ ، فاقہ کشی اور طبی سامان کی عدم فراہمی ، اور عورتوں اور بچوں کی ہلاکت کا سلسلہ جاری ہےاس کے علاوہ یہ حملے یمن کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے اور اس غریب عرب ملک میں غربت ، بیروزگاری اور متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ کا باعث بنے ہیں۔