سچ خبریں:اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن میں 16 ملین افراد جو اس ملک کی نصف آبادی کے برابر ہیں بھوک کا شکار ہیں۔
روس ٹوڈےکی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن میں 16 ملین افراد یعنی اس ملک کی تقریبا نصف آبادی کے برابر بھوک سے مر رہے ہیں، اقوام متحدہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 80 فیصد یمنیوں کو مدد کی ضرورت ہے اور پانچ سال سے کم عمر کے 400000 بچے اس کی وجہ سے غذائیت کی کمی کا شکار ہیں، اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ جنگ سے قبل بھی یمن ایک غریب ملک تھا جس کو غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑرہا تھا ،تاہم معیشت کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے اس ملک کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے اور لوگوں کی خوراک تک رسائی میں بہت زیادہ کمی واقع ہوئی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یمن میں غذائی عدم تحفظ دنیا کا بدترین انسان ساختہ قحط ہے۔
واضح رہے کہ تقریبا چھ سال قبل سعودی عرب نے امریکہ کے سبز چراغ دکھانے کے بعد کچھ عرب ریاستوں کے ساتھ مل کر اس غریب عرب ملک کو اپنی جارحیت کا نشانہ بنایا جو آج تک جاری ہے اور اس کا شکار سب سے زیادہ خواتین اور بچے ہوئے ہیں یہاں تک کہ بچوں کی تنظیم یونیسکو نے متعدد بار انتباہ دیا ہے کہ اس وقت پوری دینا میں یمن بچوں کے رہنے کی سب سے بری جگہ ہے جہاں آئے دن وہ سعودی بمباری کا شکار ہوتے ہیں اور جو بچ جاتے ہیں وہ جارحانہ محاصرہ کی وجہ سے غذائی قلت کا شکار ہو کر متعدد بیماریوں کی وجہ سے مر رہے ہیں تاہم عالمی برادری کو ٹس سے مس نہیں بلکہ وہ اگر کوئی قانون بناتے بھی ہیں تو وہ بھی یمنیوں ہی کے خلاف ہوتا ہے،اس میں مظلوموں کو ہی نشانہ بنایا جاتا ہے۔