سچ خبریں:یمن کی وزارت انسانی حقوق کے ترجمان نے کہا کہ یمن پر سعودی اتحاد کی جارحیت کے دوران سب سے زیادہ نقصان بچوں کو پہنچا۔
یمن کی قومی نجات حکومت کی وزارت انسانی حقوق کے ترجمان عارف العامری نے ایک انٹرویو میں آٹھ سالہ جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے بچوں کے اعداد وشمار بیان کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کے دوران 8 ہزار بچے شہید ہوئے ہیں ۔
انہوں نے المعلومہ ویب سائٹ کو بتایا کہ یمنی بچے انتہائی مشکل جسمانی اور ذہنی حالات میں زندگی گزار رہے ہیں، صحت کی کمی، قتل، بے گھری، پناہ اور یمن کے محاصرے کی وجہ سے ان کے تمام حقوق کی خلاف ورزی نے ان پر یہ شرائط عائد کیہیں۔
یہ بھی:سعودی اتحاد کے ہاتھوں اب تک 3000 سے زائد یمنی بچے شہید
عارف العامری نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ بھی یمن کے بچوں کے حقوق کی حمایت کرنے کے لیے کبھی آگے نہیں آئی جبکہ یمن پر امریکی، سعودی اور اماراتی جارحیت کے آغاز سے اب تک آٹھ ہزار سے زائد بچے مارے جا چکے ہیں۔
اسی دوران یمن کی وزارت ٹرانسپورٹیشن کے مشیر عبداللہ السویدی نے بھی المعلومہ کو بتایا کہ گزشتہ آٹھ سالوں میں سعودی اتحاد کے حملوں کے نتیجے میں چھ ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے یہاں تک کہ ہمارے ملک کے زمینی، سمندری اور ہوائی نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے تک تباہ ہو چکے ہیں۔
مزید:ہر دس منٹ میں ایک یمنی بچے کی موت
ادھر یمنی خواتین اور بچوں کے حقوق کے میدان میں سرگرم تنظیم “انتصاف” نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں اعلان کیا کہ آٹھ سالہ جنگ کے دوران پانچ ہزار یمنی خواتین ہلاک اور زخمی ہوئیں۔
انتصاف کے مطابق ہر دو گھنٹے میں ایک یمنی خاتون اور چھ بچے حمل یا بچے کی پیدائش کی پیچیدگیوں کے باعث صحت کی دیکھ بھال اور خدمات تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
دریں اثنا، ایک ملین پانچ لاکھ سے زیادہ یمنی حاملہ یا دودھ پلانے والی خواتین غذائی قلت کا شکار ہیں۔