سچ خبریں:یمنی فوجی اور اسٹریٹجک امور کے ماہر کا کہنا ہے کہ سعودی اتحاد پوری دنیا سے کرائے کے افراد کو یمن لے آیا ہے اور امریکہ ان کی حمایت کرتا ہے۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق تین ماہ سے زیادہ عرصے سے یمن کےاسٹریٹجک صوبے مأرب میں اس ملک کی فوج اور عوامی کمیٹیاں مستعفی حکومت کی افواج اور جارح سعودی-اماراتی اتحاد کے عناصر کے ساتھ لڑ رہی ہیں، مأرب صوبہ بنیادی طور پر معاشی اہمیت کا حامل ہے اور سعودی عرب کے ساتھ مشترکہ سرحدوں کی وجہ سے اس کی سیاسی اہمیت بھی ہے ۔
یمنی فوجی اور اسٹریٹجک امور کے ماہر بریگیڈیئر جنرل عزیز راشد علی نےا سپوٹنک کو بتایا کہ مأرب یمن کے جنوب مشرقی یمنی صوبوں حضر موت ، المہرہ اور شبوا کے ، جن میں تیل کے وسائل ہیں، سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یمن کے لئے امریکی مندوب ان علاقوں میں یمنی فوج کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لئے کوشاں ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ مأرب کے تیل وسائل پر قابو پانے سے ، یمنی قومی نجات حکومت اپنی آمدنی مرکزی بینک کو منتقل کردے گی اور اس کا منافع یمن کے تمام لوگوں تک پہنچے گا۔
یمنی ماہر کا خیال ہے کہ اگرصنعا حکومت ایسا کرنے میں کامیاب ہوگئی تو اس کی وجہ سے یمنی عوام امریکی اور سعودی غاصبوں کے خلاف احتجاج کریں گے اور کھڑے ہوں گے، راشد علی نے مزید کہا کہ سعودی اتحاد القاعدہ اور داعش سمیت دنیا کے سارے کرائے کے دہشتگردوں کو یمن لایا جن کو امریکہ نے بھرتی کیا تھا، انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ امریکہ نے ان دہشت گردوں کے یمن میں داخلے میں مدد کی ، مزید کہا کہ امریکی جانتے ہیں کہ یمنی فوج اور عوامی کمیٹیوں نے مأرب کو آزاد کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
یمنی ماہر کا خیال ہے کہ یمنی فوج اور عوامی کمیٹیاں مأرب کے بہت قریب آچکی ہیں اور روزانہ متعدد علاقوں کو آزاد کرا رہی ہیں جبکہ سعودی-امریکی اتحاد نے القاعدہ کے بارے میں ایک خاص بھروسہ کیا ہے، راشد علی نے نشاندہی کی کہ القاعدہ کا فوج اور یمنی فوج کے تجربے سے کوئی مقابلہ نہیں ہے ، اسی وجہ سے مأرب کی آزادی کو روکا نہیں جاسکتا۔