سچ خبریں:اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ نے ایک رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ ایک ملین سے زیادہ یمنی حاملہ خواتین کو شدید غذائیت کا خطرہ ہے۔
اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ نے ایک بیان میں کہا کہ ایک طرف جنگ سے متاثرہ ملک یمن ایک انسانی بحران کا شکار ہے اور دوسری کورونا وائرس کی وبا نے اس بحران کو اور بڑھادیا ہے،بیان کے مطابق اس ملک میں 30 ملین کی کل آبادی میں سے 20 ملین افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہے اور وہ شدید غذائی قلت اور افلاس کا شکار ہیں جبکہ انسانی امداد کی ضرورت والے ایک کروڑ یمنیوں میں سے نصف سے زیادہ خواتین اور لڑکیاں ہیں۔
اقوام متحدہ کی پاپولیشن فنڈ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نتالیہ کینم نے یمن کے حالیہ تین روزہ دورے کے دوران کہا کہ صورتحال تباہ کن ہے اور حاملہ خواتین اور نوعمر لڑکیوں کو ناقابل تصور حالات کا سامنا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ میں یمن میں خواتین اور لڑکیوں کی سلامتی اور صحت کے بارے میں گہری تشویش میں مبتلا ہوں جبکہ اس ملک میں ایک ملین سے زیادہ حاملہ خواتین کو شدید غذائیت کا خطرہ ہے ، اگر فوری طور پر کاروائی نہ کی گئی تو یہ تعداد دوگنا ہوسکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق یمن میں ہر دو گھنٹے میں ایک حاملہ عورت حمل کی پیچیدگیوں کی وجہ سے فوت ہوجاتی ہے اور وہ خواتین جو اسپتال پہنچ جاتی ہیں خوش قسمت شمار کی جاتی ہیں، نتالیہ کنیم نے کہا کہ عالمی برادری کو بے گناہ یمنی عوام کی جانیں بچانے کے لئے فوری طور پر اقدامات کرنا چاہئے،واضح رہے کہ یمن میں سعودی قیادت میں جارحیت پسند اتحاد چھ سال سے زیادہ عرصے سے یمن کے مختلف شہروں اور علاقوں کو نشانہ بنا رہا ہےجبکہ سعودی حکومت کےلڑاکا طیاروں نے حالیہ برسوں میں یمنی شہروں میں متعدد اسپتالوں اور طبی مراکز پر بمباری کرکے انھیں تباہ کر دیا ہے جس سے اس ملک کی عوام کو سخت پریشانی لاحق ہے۔