سچ خبریں:ایک امریکی میڈیا نے باخبر ذرائع کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں غزہ کی پٹی میں حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ یحییٰ سنوار کو تلاش کرنے کے لیے اسرائیلی فوج اور خفیہ اداروں کی ناکام کوششوں کی وضاحت کی ہے۔
این بی سی نیوز نے لکھا ہے کہ یحییٰ سنور کہاں ہیں؟ ایسی صورت حال میں جب 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کو تقریباً چار ماہ گزر چکے ہیں، حماس کا یہ منحوس رہنما، جو مذکورہ حملے کا مرکزی ڈیزائنر سمجھا جاتا ہے، اسرائیلی فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں سے ایک قدم آگے بڑھنے میں کامیاب ہو گیا۔
موجودہ اور سابق اسرائیلی حکام نے این بی سی نیوز کو بتایا ہے کہ اسرائیلی فورسز کو حال ہی میں خان یونس میں زیر زمین پنجرے ملے ہیں۔ انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ سینور اور حماس کے دیگر رہنما غالباً اس جگہ کے قریب ہی کہیں پناہ لیے ہوئے تھے۔
این بی سی کے مطابق حماس نے دوحہ میں اس تحریک کے سیاسی رہنماؤں کے ساتھ سنوار کے رابطوں کو پوشیدہ رکھنے اور اسے اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں کی نگرانی سے روکنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔
حماس کے ایک سیاسی عہدیدار نے این بی سی کو بتایا کہ تنظیم سنوار اور دیگر سیاسی رہنماؤں کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں کسی بھی ڈھانچے یا مزاحمتی تحریک کے لیے یہ صحیح طریقہ ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہر ملک میں ایسا ہی ہوتا ہے۔
اسرائیلی فوج کے کمانڈروں اور اس حکومت کے موجودہ اور سابق سکیورٹی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ سینور شاید ایک جگہ نہیں رہتے اور اسرائیلی فوج کی طرف سے کھوج لگانے سے بچنے کے لیے مسلسل اپنی جگہ بدلتے رہتے ہیں۔
این بی سی کے مطابق اس ہفتے اسرائیلی فوج نے خان یونس شہر کا محاصرہ کیا جو کہ غزہ کے جنوب میں سب سے بڑا شہر ہے۔ انہیں شبہ ہے کہ سنوار غزہ میں حماس کے سرنگوں کے نیٹ ورک میں کہیں چھپا ہوا ہے، لیکن وہ اس امکان کو رد نہیں کرتے کہ وہ سرنگوں سے نکل کر مصر چلا گیا ہو گا۔