سچ خبریں:صہیونی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ ہیکرز کے ایک گروہ نے صہیونی یونیورسٹی برائیلان پر سائبر حملے کے بعد یونیورسٹی کے پروفیسرز اور طلباء کے بارے میں معلومات شائع کیں جس کے بعد معلوم ہوا کہ کچھ پروفیسرز اور طلباء انٹیلی جنس اور سکیورٹی ایجنسیوں کے ایجنٹ تھے۔
عبرانی زبان کے ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ ہیکروں نے صہیونی یونیورسٹی برائیلان میں طلباء اور پروفیسرز کے بارے میں لاکھوں دستاویزات اور معلومات جاری کیں،جمعرات کی شام ٹائمز آف اسرائیل کی ویب سائٹ نے لکھا کہ برائیلان یونیورسٹی کے طلباء اور پروفیسرز کی معلومات سوشل میڈیا میں شیئر کی گئی ہیں کیونکہ برائیلان یونیورسٹی کے حکام نے ہیکرز کو ڈھائی لاکھ ڈالر دینے سے انکار کردیا۔
رپورٹ کے مطابق سائبر حملہ تین ہفتے قبل ہوا تھا اور darkrypt نامی ہیکرز نے معلومات ظاہر نہ کرنے کے عوض رقم کا مطالبہ کیا،تاہم صیہونی سکیورٹی ایجنسیوں اور انٹیلی جنس آرگنائزیشن (شباک)نیز صیہونی حکومت کے سائبر بیورو کی سفارش پر یونیورسٹی نے ہیکرز کو مطلوبہ رقم ادا نہیں کی،یونیورسٹی حکام کی جانب سے ادائیگی کے انکار کے بعد ہیکرز نے ٹیلی گرام اور ہیکر ویب سائٹ پر ہزاروں افراد (مجموعی طور پر تقریبا 20 ٹیرابائٹس) کی تحقیقات اور معلومات کی فہرست شائع کی۔
رپورٹ کے مطابق معلومات لیک ہونے اور پاس ورڈ تبدیل کرنے کے بعد کچھ طلباء نے برائیلان یونیورسٹی پر مقدمہ کرنے کا ارادہ کیاہے،اس حوالے سے المیادین نے صہیونی ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ یونیورسٹی کے کچھ پروفیسر انٹیلی جنس ایجنٹ اور اسرائیلی فوج اور پولیس افسران تھے جن کی معلومات ہیکرز نے لیک کی ہیں۔
واضح رہے کہ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جبکہ صرف دو دن پہلے صہیونی ذرائع نے صہیونی حکومت کے اداروں پر ہیکر گروپ Sangkancil کے سائبر حملے کی اطلاع دی جنہوں نے سات لاکھ صہیونیوں کے بارے میں معلومات لیک کیں، بدھ کے روزشائع ہونے والی صہیونی اخبار یدیوت احرونٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق ہیکرز نے اسرائیلی اداروں میں گھس کر مقبوضہ فلسطین کے رہائشیوں کی معلومات چوری کیں جن میں ان کے شناختی کارڈ ، سرٹیفکیٹ اور ٹیکس اکاؤنٹس شامل ہیں۔