سچ خبریں:ہیومن رائٹس واچ نے یمن میں جاری بحران پر زور دیتے ہوئے سعودی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ سعودی عرب میں یمنی تارکین وطن مزدوروں کو ملک بدر کرنا بند کریں۔
الخلیج الجدید نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے سعودی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ یمنیوں کو نکالنے کے فیصلے کو معطل کریں اور انہیں سعودی عرب میں رہنے کی اجازت دیں،تنظیم نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ یمنیوں کی سعودی عرب سے ملک بدری جولائی 2021 میں شروع ہوئی تھی جو انہیں یمن میں انسانی بحران کی طرف لوٹنے پر مجبور کر سکتی ہے۔
واضح رہے کہ سعودی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ سعودی وزارت انسانی وسائل کے زیر انتظام پلیٹ فارم نے جولائی میں نئے قواعد و ضوابط کے بارے میں ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کمپنیوں سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے کارکنوں کو مخصوص قومیتوں تک محدود رکھیں، ہیومن رائٹس واچ کے مطابق ، یمنی مزدور جو اپنے حامیوں کے لیے کوئی دوسرا کفیل تلاش کرنے سے قاصر ہیں ، انہیں ملک چھوڑنے پر مجبور کیا جاتا ہے یا ملک بدری کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے یمنی زندگیوں کو بہت بڑا خطرہ لاحق ہوگا۔
اس سلسلے میں ہیومن رائٹس واچ کی یمنی محقق افرا ناصرنے کہا کہ سعودی حکام دراصل سیکڑوں شاید ہزاروں یمنی ماہرین کو ملک بدر کر رہے ہیں اور دھمکیاں دے رہے ہیں جو یمن میں انسانی بحران کو بڑھا رہا ہے، اس بین الاقوامی تنظیم نے مزید کہاکہ سعودی عرب یمن کی جنگ میں عرب جارح اتحاد کی قیادت کی وجہ سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انسانی بحرانوں کو بڑھانے میں ملوث رہا ہے ، جس نے خلاف ورزیوں کو بڑھا دیا ہے اور اس ملک کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے۔