سچ خبریں:کئی افغان مہاجرین نے ابوظہبی کے مہاجر کیمپ میں اپنی نامعلوم صورتحال پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں قیدیوں کی طرح ہیں۔
متعدد افغان مہاجرین جنہیں ایک سال قبل کابل سے انخلاء کے دوران امریکہ منتقل کرنے کے وعدے کے ساتھ متحدہ عرب امارات منتقل کیا گیا تھا، نے ایک بار پھر اپنی نامعلوم صورتحال کے خلاف احتجاج کیا، ان مہاجرین کے مطابق اس وقت دو ہزار سے زائد افغان مہاجرین ابوظہبی کیمپ میں بدحالی کی زندگی گزار رہے ہیں، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جب تک ان کی صورتحال واضح نہیں ہو جاتی ان کا احتجاج جاری رہے گا اور ان میں سے کچھ نے بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔
واضح رہے کہ کچھ افغان پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ انہیں کیمپ کے علاقے سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے اور ان عارضی رہائش گاہوں کے حالات جیل کی طرح ہیں، بی بی سی کے مطابق مظاہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کی صرف ایک درخواست ہے اور وہ ہے کہ اس کیمپ میں مہینوں رہنے کے بعد اپنی صورتحال واضح کرنا۔
واضح رہے کہ یہ مظاہرے سب سے پہلے فروری میں اس وقت شروع ہوئے تھے جب ان کے پناہ گزیں کیمپ میں آبادکاری کا عمل روک دیا گیا تھا، جس کے بعد امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے یہان کا دورہ کیا تھا، اس دورے کے دوران اس اہلکار نے وعدہ کیا کہ اگست تک تمام افغانوں کو دوبارہ آباد کر دیا جائے گا، تاہم ابھی تک اس وعدے پر عملدرآمد نہیں ہوا ہے۔