سچ خبریں:فلسطینی قیدیوں اور رہائی پانے والے افراد کے بورڈ نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت نے گذشتہ ماہ فلسطینیوں کے خلاف 260 عارضی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے۔
فلسطینی قیدیوں اور رہائی پانے والوں کے امور کے نگراں بورڈ نے ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ رواں سال جنوری میں صیہونی حکومت نے فلسطینیوں کے 260 وارنٹ گرفتاری جاری کیے جن میں سے 103 سزائیں نئی ہیں اور 157 سابقہ سزاؤں میں توسیع کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ اس وقت تقریباً 860 فلسطینی بغیر کسی الزام کے صیہونی حکومت کی جیلوں میں عارضی طور پر نظر بند ہیں جن میں 7 بچے اور 2 خواتین بھی شامل ہیں،صیہونی حکومت عموماً فلسطینی قیدیوں کی عارضی حراست میں مسلسل 2 سے 6 ماہ تک توسیع کرتی ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے جبکہ صیہونی حکومت نے گذشتہ ماہ کے دوران فلسطینیوں کے خلاف اپنے جرائم میں مزید شدت پیدا کی ہے اور صرف اس مہینے میں اس حکومت کے ہاتھوں 35 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں،فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوجیوں اور آباد کاروں نے فائرنگ کرکے 8 بچوں اور ایک بزرگ خاتون سمیت 35 افراد کو شہید کردیا جن میں سے 20 مغربی کنارے کے شمال میں واقع شہر جنین کے رہائشی تھے۔
قابل ذکر ہے کہ انتظامی حراست بغیر کسی الزام یا مقدمے کے نظربندی ہے جس میں وکیل کو دستاویزات اور شواہد کا معائنہ کرنے کے لیے رسائی کی اجازت نہیں دی جاتی جو بین الاقوامی انسانی قانون کی دفعات کی صریح اور واضح خلاف ورزی ہے اس لیے اسرائیل دنیا کا واحد فریق ہے جو اس پالیسی کا اطلاق کرتا ہے۔
انتظامی گرفتاری کے حکم نامے میں فلسطینی معاشرے کے تمام طبقات بشمول بچے، خواتین اور بوڑھے شامل ہیں اور اس جرم کو تقویت دینے میں اسرائیلی عدالتوں کا بڑا کردار ہے۔صیہونی حکومت یروشلم کے شہریوں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے کے لیے اجتماعی سزا کے طور پر ان کی گروہی گرفتاری کی پالیسی کو استعمال کرتی ہے، لیکن یہ پالیسی یروشلم کے شہریوں پر کارگر ثابت نہیں ہوئی اور صیہونی آباد کاروں کے مسجد الاقصی پر حملوں کا مقابلہ اور مزاحمت کا سلسلہ جاری ہے۔