سچ خبریں: ریاست ورمونٹ سے تعلق رکھنے والے امریکی سینیٹر نے آج ایک انٹرویو میں واضح کیا کہ اسرائیل پر 33000 فلسطینیوں کے قتل کا الزام لگانا یہود دشمنی نہیں ہے بلکہ ایک سچائی کو واضح کرنا ہے۔
ریاست ورمونٹ سے امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے سی این این ٹی وی کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی دائیں بازو، انتہا پسند اور نسل پرست کابینہ نے غزہ میں انسانی تباہی پیدا کر دی ہے۔
اس امریکی سینیٹر نے واضح کیا کہ اسرائیل پر 33000 فلسطینیوں کے قتل کا الزام لگانا یہود دشمنی نہیں ہے بلکہ ایک سچائی کو واضح کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یہود مخالف بیان کی حمایت پر ایلون مسک پر تنقید، ایکس کو اشتہارات دینے پر پابندی
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ہر طرح سے یہود دشمنی کی مخالفت کرنی چاہیے لیکن نیتن یاہو کی دائیں بازو کی انتہا پسند اور نسل پرست کابینہ جو کچھ کر رہی ہے وہ جنگوں کی جدید تاریخ میں بے مثال ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 6.5 ماہ میں صیہونی غاصبوں نے 33000 فلسطینیوں کو شہید اور 77000 کو زخمی کیا ہے، اس تعداد میں ایک تہائی خواتین اور بچے ہیں نیز قابضین نے غزہ کے 60 فیصد سے زیادہ رہائشی علاقوں کو تباہ کر دیا ہے۔
برنی سینڈرز نے تاکید کی کہ انہوں نے (قابض صہیونیوں) نے غزہ میں صحت کے نظام کو تباہ کر دیا ہے، انہوں نے انفراسٹرکچر کو تباہ کر دیا ہے، بجلی نہیں ہے، پانی بہت کم ہے۔
ورمونٹ کے امریکی سینیٹر نے مزید کہا کہ اس وقت غزہ میں بڑے پیمانے پر بھوک اور قحط کا امکان ہے،جب آپ یہ کہتے ہیں تو یہ یہود دشمنی نہیں ہے بلکہ ایک حقیقت ہے۔
مزید پڑھیں: کیا غزہ میں ہونے والے جرائم کا ذکر یہود مخالفت ہے؟ امریکی سنیٹر
انہوں نے کہا کہ یہود دشمنی، اسلامو فوبیا اور کسی بھی شکل میں تعصب کی دیگر اقسام کی مذمت کریں۔ ہمیں اس بے مثال انسانی تباہی پر توجہ دینی چاہیے جو اس وقت غزہ میں کی جا رہی ہے، وہ غزہ کو مکمل طور پر تباہ کر رہے ہیں۔